رواں سال کے پہلے دس ماہ میں پاکستان کی چین کو سمندری خو راک کی برآمدات41 فیصد اضافہ کیساتھ 166.56 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں ، گزشتہ سال یہ 118.07 ملین ڈالر تھی ۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق عوامی جمہوریہ چین کے کسٹمز کی جنرل ایڈمنسٹریشن ( جی اے سی سی ) کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اس سال کے پہلے دس ماہ میں پاکستان کی چین کو منجمد مچھلی، کموڈٹی کوڈ (03038990) کی برآمدات 45.47 ملین ڈالر سے تجاوز کر گئیں، جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 21.80 ملین ڈالر تھیں۔ حجم کے لحاظ سے جنوری تا اکتوبر 22331.728 ٹن سے زائد منجمد مچھلی چین کو برآمد کی گئی جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران یہ 13084.984 ٹن تھی۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اس سال جنوری سے اکتوبر میں چین کو تازہ اور ٹھنڈے کیکڑوں، کموڈٹی کوڈ (03063399) کی برآمدات 22.46 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔ تاہم پچھلے سال اسی عرصے میں وہ 17.14 ملین ڈالر تھے، جو کہ 31 فیصد کا اضافہ ہے۔ مقدار کے لحاظ سے اس سال کے پہلے دس ماہ میں یہ 3174.391 ٹن تھی اور پچھلے سال اسی مدت میں یہ 2445.136 ٹن تھی جو کہ تقریباً 30 فیصد اضافہ ہے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق اس سال جنوری سے اکتوبر کے دوران، مولسک اور شیلفش، کموڈٹی کوڈ (16055900) کی چین کو برآمدات 19.77 ملین ڈالر سے تجاوز کر گئیں، جب کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران یہ صرف 1.89 ملین ڈالر تھیں۔
بیجنگ میں پاکستانی سفارتخانے کے کمرشل قونصلر غلام قادر نے سی ای این کو بتایا کہ چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدے سے بہت سی پاکستانی مصنوعات کو چینی مارکیٹ میں داخل ہونے میں مدد ملی اور اس معاہدے کی وجہ سے چین کو پاکستان کی سمندری خوراک کی برآمدات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا اب بہت سے پاکستانی سمندری خوراک کے برآمد کنندگان سمندری خوراک کی اشیاء پر صفر ڈیوٹی سے لطف اندوز ہوتے ہیں جبکہ وہ جی اے سی سی کے ساتھ سی پی ایف ٹی اے کے تحت ہماری سمندری خوراک کی برآمد کی فہرست میں مزید پر چیزیں شامل کرنے کے لیے چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدے کے بارے میں مزید آگاہی حاصل کر رہے ہیں۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق قادر نے مزید کہا کہ بہت سے پاکستانی سمندری خوراک برآمد کنندگان اس شعبے میں چین کی جدید ترین ٹیکنالوجیز، تکنیکوں اور بہترین طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے برآمدات کو بڑھانے کے لیے چینی شراکت داروں کے ساتھ تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ سندھ میں میرین فشریز ڈیپارٹمنٹ (ایم ایف ڈی) اور جی اے سی سی زیرو ٹیرف ریٹ کے تحت نئی نسلیں شامل کرکے چین کو سمندری خوراک کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے قریبی تعاون کر رہے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی