پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن نے خشک بلک کارگو ٹرانسپورٹیشن کے لیے اپنے آپریشنز کو بڑھانے کا منصوبہ بنایا ہے جس کا مقصد زیادہ تر پبلک سیکٹر اداروں کے لیے اور بدلتی ہوئی عالمی شپنگ ڈائنامکس کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات جیسے مائع طبقے پر انحصار کم کرناہے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق، پی این ایس سی خشک بلک آپریشنز کو بڑھا کر، خاص طور پر پبلک سیکٹر اداروں سے طویل مدتی معاہدوں کو حاصل کر کے ٹینکر کے حصے پر اپنا انحصار کم کرنا چاہتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی کل سمندری تجارت کا حجم مالی سال 22 میں 106.82 ملین ٹن کے مقابلے گزشتہ مالی سال میں کم ہو کر 82.95 ملین ٹن رہ گیا۔ مجموعی طور پر، پی این ایس سی نے مالی سال 22 میں 11.21 فیصد 11.97ملین ٹن کے مقابلے میں مالی سال 23 میں 13.06 فیصد 10.83 ملین ٹن نقل و حمل کیا۔کارپوریشن مقامی طور پر نئی منڈیوں میں داخل ہونے کی کوشش کرتی ہے، جیسے کنٹینر فیڈر سروس برتھوں سے دور کھڑے بڑے بحری جہازوں تک کنٹینرز لے جانے کے لیے چھوٹے جہاز چلانااور پام آئل کی نقل و حمل ہے۔ عالمی سطح پر تیل کی مصنوعات کی ترسیل میں 2023 میں دوہرے ہندسے کی نمو متوقع ہے، جبکہ ٹنیج کی طلب میں صرف 4.0 فیصد اضافہ ہوگا۔ یہ رجحان خام تیل کی تجارت کو بھی متاثر کر رہا ہے اور کچھ حد تک خشک بلک شپنگ کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ جون 2023 کو ختم ہونے والے پچھلے مالی سال میں خشک بلک کارگو کا حصہ 17 فیصد رہاجبکہ بقیہ 83 فیصد مائع کارگو کے پاس تھا۔رپورٹ کے مطابق پی این ایس سی نے بحری جہازوں میں کارگو کی لوڈنگ اور ان لوڈنگ کی سٹیوڈور خدمات فراہم کرنے کے لیے ایک ذیلی ادارہ قائم کیا ہے اور اس کا مقصد نان ویسل آپریٹنگ کامن کیریئراور سلاٹ بزنس میں مواقع سے فائدہ اٹھانا ہے۔
پی این ایس سی کا مقصد پاکستان کے ٹینکرز کے لیے کارگو کیریج کی ضروریات کو پورا کرنا ہے، جس کا ہدف ملک میں درآمد کی جانے والی 40 فیصد تک صاف پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی منتقلی ہے۔ کارپوریشن اپنے کارگو کی بین الاقوامی نقل و حمل کے لیے شیل پاکستان سے معاہدہ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن نے بحری خدمات کے کاروبار میں اپنے آپریشنز کو وسعت دینے کے لیے ایک اسٹریٹجک کوشش کا آغاز کیا، جس میں ایک اہم توجہ ضروری سمندری اثاثوں کی تیاری اور انتظام ہے۔ اس توسیع کو آسان بنانے کے لیے کارپوریشن نے پاکستان میرین اینڈ شپنگ سروسز کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام سے ایک وقف ذیلی ادارہ قائم کیا ہے۔کراچی پورٹ ٹرسٹ سے ضروری لائسنس حاصل کرنے کے بعداب سٹیوڈورنگ آپریشنز کرنے کے لیے مکمل طور پر لیس ہے ۔پاکستان میرین اینڈ شپنگ سروسز کمپنی نے نمایاں اداروں کے لیے ایجنسی کے آپریشنز میں بھی قدم رکھا ہے۔کووڈکے مقابلے میں زیر جائزہ سال میں فریٹ چارجز میں کافی کمی واقع ہوئی جب لاک ڈان کی وجہ سے چارجز آسمان کو چھونے لگے اور بہت سے ممالک میں کنٹینرز پھنس گئے۔اس نے مالی سال 23 میں 29.99 بلین روپے کا ٹیکس کے بعد اب تک کا سب سے زیادہ منافع حاصل کیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 431 فیصد زیادہ ہے جب اس نے 5.6بلین روپے کمائے۔سال کے دوران پی ایس او کی جانب سے قابل وصولی کا نقصان 575 ملین روپے تھا جبکہ کیبور قرض لینے کی لاگت اور جہازوں کی خریداری کے لیے حاصل کیے گئے قرضوں میں اضافے کی وجہ سے مالیاتی لاگت میں اضافہ ہوا۔کارپوریشن اپنے متنوع اور موثر سمندری اثاثوں کے ساتھ عالمی شپنگ انڈسٹری میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ پاکستان اور بیرون ملک سمندری تجارت کے لیے قابل اعتماد اور موثر شپنگ خدمات پیش کرتا ہے۔ یہ اپنے گاہکوں، شراکت داروں اور ملازمین کے ساتھ ایماندار اور قابل اعتماد تعلقات کو بھی برقرار رکھتا ہے۔ یہ اپنے اسٹیک ہولڈرز کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے اور قومی معیشت، معاشرے اور ماحول کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی