پاکستان میں 41 مختلف اقسام کے انتہائی خوش ذائقہ، خوش شکل،لذت و تازگی سے بھرپور پھل پیداکئے جارہے ہیں جن کی سالانہ پیداوار8ارب ٹن کے قریب پہنچ گئی ہے لیکن ان میں سے بہت سا پھل مناسب دیکھ بھال اور سٹوریج کی مطلوبہ سہولیات دستیاب نہ ہونے سے ضائع ہوجاتا ہے تاہم بعد از برداشت کے نقصانات کم کرکے پھلوں کی پیداوارمیں مزید اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے۔جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے شعبہ اثمار کے ماہرین نے بتایاکہ پاکستان میں جن41مختلف اقسام کے پھلوں کی پیداوار حاصل کی جا رہی ہے ان پھلدار پودوں اورباغات میں فصلوں کے قبل اور بعد از برداشت کے مسائل سے قومی پیداوار کو بھاری نقصان پہنچ رہاہے جس پر قابو پاکر پیداوار بڑھائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ پاکستانی پھلوں کی مختلف اقسام کو ذائقے، رنگ، وٹامنز، خوردنی معدنیات، فائبرز وغیرہ کی موجودگی کے باعث دنیا بھر میں پسند کیاجاتاہے۔ انہوں نے بتایاکہ قومی حکمت عملی کے تحت بین الاقوامی سطح پر نئی منڈیاں تلاش کر کے پھلوں کی برآمدات میں اضافہ کرتے ہوئے قیمتی زرمبادلہ کے حصول کے باعث ملکی معیشت کو مستحکم کیاجاسکتاہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی