پاکستان اکانومی واچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرسیف الدین شیخ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کو اب بھی پاکستان کے بارے میں خدشات لاحق ہیں جسکی وجہ سے اس کی ٹیم نے پاکستان پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے رہنمائوں سے ملاقاتیں کر کے معاہدے پر مکمل عمل درامد کی یقین دہانی حاصل کی ہے۔ ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان میں جو بھی حکومت آئے وہ معاہدے کی خلاف ورزی نہ کرے بلکہ اس پر مکمل عمل درامد کرے۔ سیف الدین شیخ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ غیر ملکی اداروںاور سرمایہ کاروں کی طرح آئی ایم ایف بھی پاکستان کی مسلسل وعدہ خلافیوں سے خوفزدہ ہے اور اسے یہ یقین دہانی درکار ہے کہ آنے والی حکومت معاہدے کو پامال نہیں کرے گی۔ پی پی پی اور پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کی ٹیم کو تعاون کی یقین دہانی کروا دی ہے جس کے بعد قرضے کی قسط جلد جاری ہونے کی امید ہے۔انھوں نے کہا کہ مختلف حکومتوں کی وعدہ خلافیوں کی داستان بڑی طویل ہے جس میں ریکو ڈیک آئی پی پیز، حالیہ بجٹ اور سابقہ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف معاہدے کی پامالی قابل زکر ہیں۔وعدہ خلافیوں کی سبب کوئی پاکستان میں سرمایہ کاری کو تیار نہیں ہوتا اور اگر کوئی بمشکل مان بھی جائے تو اسے رسک کی وجہ سے ناقابل یقین منافع اورریاست کی ضمانت دینا پڑتی ہے۔وعدہ خلافیوں کے سبب پاکستان کو اربوں ڈالر کے جرمانے بھی ادا کرنا پڑے ہیں اور اسکی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے مگر پھر بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔سیف الدین شیخ نے کہا کہ پہلے ارباب اختیار آنکھیں بند کر کے معاہدے کر لیتے ہیں اور بعد میں اسے ملکی مفاد کے خلاف قرار دکر عمل درامد روک دیتے ہیں یا سرمایہ کاروں کو پریشان کر کے بھگا دیتے ہیں۔ ملکی مفادات کا تحفظ ضروری ہے مگر یہ سب معاہدوں سے پہلے کیا جاتا ہے نہ کہ بعد میں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی