i معیشت

پاکستان کی معیشت نہیں سیاست خراب ہے،اخراجات میں کمی کے دعوے ڈرامہ ہیں،سالانہ 4250 ارب اشرافیہ پر لٹائے جا رہے ہیں، پاکستان اکانومی واچتازترین

March 13, 2023

پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت نہیں سیاست خراب ہے۔معاشی ابتری صرف عوام کے لئے ہے۔اشرافیہ پران حالات میں بھی نوازشات کی بارش جاری ہے۔موجودہ حالات میں غریب غریب تر ہو رہے ہیں مڈل کلاس ختم ہو رہی ہے جبکہ متمول طبقات کی دولت مسلسل بڑھ رہی ہے۔حکومتی اخراجات کم کرنے کا دعویٰ ڈرامہ ہے کیونکہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کے مطابق پاکستانی اشرافیہ سالانہ 4250 ارب روپے کی مراعات لیتی ہے جبکہ حکومت نے اخراجات کم کرنے کا جو اعلان کیا ہے اس پراگر عمل ہو بھی جائے تو بمشکل دو سو ارب روپے کی بچت ہو گی۔ترقیاتی منصوبوں پر چھ سو ارب روپے لگائے جاتے ہیں جبکہ پنشن کی مد میں پانچ سو تیس ارب روپے لگائے جا رہے ہیں جس میں ہر سال اضافہ بھی کیا جا رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس کے حکمران اپنی قوم پر ملکی و غیر ملکی فورمز پر ٹیکس چور کہتے ہیں جبکہ حقیقت میں عوام بہت زیادہ ٹیکس دیتے ہیں اور اشرافیہ ٹیکس چور ہے۔ 2010 میں پاکستانی عوام نے 1500 روپے کا ٹیکس دیا جو اب9400 ارب روپے تک بڑھ گیا ہے۔

ٹیکس کم نہیں ہو رہا بلکہ بڑھ رہا ہے مگر ساتھ ہی حکومت کے اخراجات بھی بڑھ رہے ہیں۔ 2010 میں حکومت کے اخراجات2400 ارب روپے تھے جو اب 11000 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ ٹیکس کم نہیںہوا بلکہ اخراجات بے قابو ہو گئے ہیں۔ان اخراجات کو پورا کرنے کے لئے ساری دنیا سے بھیک مانگی جاتی ہے۔ اسی سلسلہ میں عوام کو حال ہی میں ڈھائی سو ارب روپے کا بجلی کا جھٹکا دیا گیا ہے۔گیس قیمت کی مد میں 350 ارب کا ٹیکہ، اس سے زیادہ پٹرول کی مد میں اور170 ارب کے نئے ٹیکس اس کے علاوہ ہیںجس کا سارا ملبہ آئی ایم ایف پر ڈال کر عوام کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر مغل نے کہا کہ ملک میں روزانہ ایک ارب کی بجلی ضائع اور چوری ہو رہی ہے پی آئی اے ستر ارب روپے سالانہ کا نقصان کر رہا ہے جبکہ ریلوے سولہ کروڑ روزانہ کا نقصان کر رہی ہے ۔ یہ سارا نقصان سیاست نا اہلی اور کرپشن کا نتیجہ ہے جس کا ملبہ ہمیشہ کی طرح عوام پر ڈالا جا رہا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی