i معیشت

پاکستان گزشتہ سال گندم کی ساڑھے 23ملین میٹرک ٹن پیداوار کیساتھ نویں پوزیشن پر آ گیاتازترین

January 16, 2023

پاکستان گزشتہ سال گندم کی ساڑھے 23ملین میٹرک ٹن پیداوار کیساتھ نویں پوزیشن پر آ گیا۔جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے شعبہ فوڈ سائنسز کے ماہرین نے بتایا کہ یورپی یونین نے گزشتہ سال گندم کی 134ملین میٹرک ٹن پیداوار کے ساتھ دنیا بھر میں پہلی، چین نے 125 ملین میٹرک ٹن کے ساتھ دوسری، بھارت نے 94ملین میٹرک ٹن کے ساتھ تیسری، امریکہ نے 61ملین میٹرک ٹن کے ساتھ چوتھی، فرانس نے 40ملین میٹرک ٹن کے ساتھ پانچویں، روس نے 38ملین میٹرک ٹن کے ساتھ چھٹی، آسٹریلیا نے 30ملین میٹرک ٹن کے ساتھ ساتویں، کینیڈا نے 27ملین میٹرک ٹن کے ساتھ آٹھویں جبکہ پاکستان نے ساڑھے 23ملین میٹرک ٹن سے زائدگندم کی پیداوار کے ساتھ نویں پوزیشن حاصل کی تاہم اگر جدید پیداواری ٹیکنالوجی سے استفادہ اور زرعی سائنسدانوں و ماہرین زراعت کی سفارشات پر عمل کرلیا جا ئے تو پاکستان بھی اپنی گندم کی پیداوار میں کئی گنا اضافہ کرسکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں گندم کی فی ایکڑ پیداوار 60 من جبکہ پاکستان میں اوسط پیداوار 29 من کے قریب ہے جس کی بڑی وجہ جڑی بوٹیوں کی بروقت تلفی نہ ہونا ہے لہٰذا اگرجڑی بوٹیوں کی بروقت تلفی یقینی بنالی جائے توگندم کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیاجاسکتاہے۔انہوں نے بتایا کہ گندم کی فصل میں 50 سے زائد جڑی بوٹیاں پائی جاتی ہیں جن میں چوڑے پتوں والی جڑی بوٹیوں میں باتھو، پوہلی، پیازی، جنگلی پالک، جنگلی مٹر، ہالوں، ریواڑی، سنجی، کرنڈ، شاہترہ، کاشنی، مینا، لہلی، بلی بوٹی، لیہا، اونٹ چرا، درانک جبکہ نوکیلے پتوں والی جڑی بوٹیوں میں دومبی سٹی، جنگلی جئی،جنگلی سوانک،گھاس وغیرہ شام ہیں۔انہوں نے بتایاکہ یہ جڑی بوٹیاں گندم کی پیداوار کا 14 سے 42فیصد تک نقصان کرتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اگر باتھو کا ایک پودا گندم کے کھیت میں پک جائے تو اس ایک پودے کے ایک لاکھ 89ہزار بیج بنتے ہیں اسی طرح جنگلی پالک کاایک پود اایک لاکھ 42ہزار بیج پیدا کرتاہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جڑی بوٹیاں گندم کی فصل کیلئے انتہائی خطرناک اور فی ایکڑ 5 سے7من تک پیداوار کانقصان کرتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر فرسودہ و روایتی طریقوں سے نجات حاصل کرکے جدید پیداواری ٹیکنالوجی سے استفادہ کیاجائے تو گندم کی شاندار فصل حاصل ہو سکتی ہے-

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی