تاجر رہنما اوراسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ ٹوٹی پھوٹی معیشت کی موجودگی میں روپے کا مستحکم ہونا ناممکن ہے۔دیوالیہ ہوتے ہوئے ملک میں روپے کو مستحکم کرنے اور ڈالر کو مصنوعی طور پرنیچے لانے کی خواہش میںآئی ایم ایف کو ناراض اور ملکی معیشت کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ڈالر کو نیچے لانے کے تجربے میں ناکامی کے بعد بھی اسی پالیسی پر عمل درامد جاری ہے جو حیران کن ہے۔جب پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آ رہی ہے تو ملک کی حالت کیسے بدل سکتی ہے۔ شاہد رشید بٹ نے ایک بیان میں کہا کہ بے جان معیشت کے باوجود آئی ایم ایف کی مخالفت سے دیگر اداروں سے منظور شدہ قرضے اور گرانٹس بھی رک سکتی ہے جس کا ملک متحمل نہیں ہو سکتا ہے۔اس وقت پالیسی سازوں کی ساری توجہ کرنٹ اکائونٹ کا خسارہ کم کرنے پر لگی ہوئی ہے جسکی وجہ سے درآمدات کو روکا جا رہا ہے مگر وہ یہ بھول رہے ہیں کہ برآمدات کے لئے بھی درآمدات کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ کہ اگر معیشت بہتر نہ ہوئی اور برآمدات نہ بڑھیں تو قرضے ادا کرنے کے لئے نئے قرض لینا ہی واحد طریقہ ہو گا۔ سابقہ حکمرانوں نے سستی شہرت کے لئے ایندھن کی قیمت منجمد رکھ کر معیشت کو نقصان پہنچایا اور اب موجودہ حکمران ڈالر کی قیمت کو منجمد رکھ کر ملکی معیشت کو تباہ کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں جبکہ دونوں پالیسیوں کا خمیازہ عوام بھگت رہی ہے۔اب بھی کئی سیاستدان نہ ملکی مفاد کو اہمیت دینے کو تیار ہیں اور نہ معیشت کو بلکہ اپنی انا کے خول میں بند رہ کر ملک کو ہر ممکن نقصان پہنچا رہے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی