پاکستان اکانومی واچ کے اول نائب صدرڈاکٹر حنیف مغل نے وفاقی بجٹ کوانتہائی سازگار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مشکلات کے باوجود ایسا بجٹ پیش کرنا کارنامہ ہے۔ یہ بجٹ ملکی ترقی کے عمل کو تیز کرے گا اور عوام کو ریلیف ملے گا۔ عوام اور کاروباری برادری کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے بڑی توقعات وابستہ ہیںاور انھیں امید ہے کہ وہ جلد معاشی مشکلات پر قابو پا لینگے۔ڈاکٹر حنیف مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ بجٹ میں ترقی کا ہدف 3.5 فیصد مقرر کیا گیا ہے اور مجموعی اخراجات گزشتہ سال کے مقابلے میں 53 فیصد زیادہ ہیں۔ کم از کم اجرت 25,000 روپے سے بڑھا کر 30,000 روپے کر دی گئی ہے۔ وفاقی تنخواہوں اور پنشن میں 25 سے 35 فیصد اضافہ ہوا ہے اور BISP کے لیے فنانسنگ میں 12.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ڈاکٹر حنیف مغل نے کہا کہ عوام اور تاجر برادری کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں جو معیشت کو مسائل سے نکالیں گے۔ معاشی ترقی کے لیے بجٹ میں مختلف اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے جس میں زراعت، آئی ٹی اور ایس ایم ای سیکٹر کو ترجیحات میں شامل کیا گیا ہے۔
بجٹ کے نتیجہ میں دیہی معیشت کو فروغ ملے گاجو ساٹھ فیصد افراد کے روزگار کا سبب ہے۔50,000 زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی میں تبدیل کرنے سے نہ صرف کسانوں کی لاگت میں کمی آئے گی بلکہ بجلی اور ڈیزل کی مانگ کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔وزیر اعظم کی یوتھ بزنس اینڈ ایگریکلچر لون سکیم، کسانوں کے لیے رعایتی قرضے کی سہولیات اور زرعی قرضے کے ہدف کو 2250 ارب روپے تک بڑھانا خوش آئند ہے۔ زرعی مشینری پر ٹیکس اور ڈیوٹی کی چھوٹ، اور تصدیق شدہ بیجوں اور پودوں کی درآمد کے ساتھ دیہی علاقوں میں زراعت پر مبنی صنعتوں کے لیے پانچ سالہ ٹیکس چھوٹ پیداوار بڑھانے اور نقصانات کو کم کرنے میںمعاون ہو گی۔انہوں کہا کہ ایس ایم ایز ملک کے لیے اہم ہیں، اور بہت سی قوموں نے ایس ایم ایز کی مدد سے ترقی کو یقینی بنایا ہے۔ حکومت نے بجٹ میں ایس ایم ایز کو بہت سی رعایتیں فراہم کی ہیں، جو شرح نمو کو بڑھانے میں کافی حد تک معاون ثابت ہوں گی۔دریں اثنا حنیف مغل نے وزیر خزانہ سے ملاقات کی، ان سے بجٹ پر بات چیت کی اور انھیں مشکل حالات میں ایسا بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد دی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی