پاکستان کی معروف کاروباری شخصیت حنیف گوہر نے پی آئی اے، پاکستان سٹیل اور ریلوے کو ملکی خزانے پر بوجھ قرار دے دیا۔ ملک کی معروف کاروباری شخصیت، ایف پی سی سی آئی کے سابق سینئر نائب صدر، آباد کے سابق چیئرمین اور یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی )سندھ کے سیکرٹری جنرل حنیف گوہر نے پاکستان اور پاکستان کی معیشت کو بچانے کے لیے حکومت اور مقتدر حلقوں کو اپنی تجاویز بھیجی ہیں۔ انہوں نے اپنی تجاویز میں کہا کہ پی آئی اے، پاکستان سٹیل اور پاکستان ریلوے قومی خزانے پر بوجھ ہیں اور تینوں اداروں کا سالانہ خسارہ اتنا ہے کہ اگر ان کی نجکاری کر دی جائے تو پاکستان کے پیچیدہ مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ پاکستان ریلوے کی جائیداد کا تفصیلی جائزہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے اپنی ریلوے کی نجکاری کی ہے جسے ٹاٹا گروپ نے خریدا تھا اور اب اس میں بہت زیادہ مراعات کے ساتھ نمایاں بہتری آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم ایسا کر لیں تو ہمارا قومی خسارہ کافی حد تک کم ہو جائے گا، جنوری 2023 میں کرنٹ اکانٹ خسارہ گر کر 242 ملین ڈالر تک رہ گیا، جو مارچ 2021 کے بعد کی کم ترین سطح ہے۔
اس کے علاوہ، کرنٹ اکانٹ خسارے کی بڑی وجہ، ملکی برآمدات کے مقابلے میں ملک میں درآمدات دوگنی رہیں، گزشتہ سال 20 ارب ڈالر کا خسارہ تھا کیونکہ 80 ارب ڈالر کی درآمدات کے مقابلے برآمدات اور ترسیلات مجموعی طور پر 60 ارب ڈالر تھیں اور اگر ترسیلات زر کو چھوڑ دیا جائے تو نقصان 40 ارب ڈالر سے زیادہ ہو گا۔ انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے، بند پاکستان سٹیل، پاکستان ریلوے کو کھلی نیلامی کے ذریعے فروخت کیا جائے اور ان اداروں کی نجکاری سے حاصل ہونے والی رقم سے ملک کا تقریبا سارا قرضہ اتار دیا جائے۔ حنیف گوہر کا کہنا تھا کہ بنڈل آئرلینڈ جو کہ آمدنی کا اچھا ذریعہ ہے لیکن اس پر کام نہیں کیا گیا اور اسے سیاست کی نذر کر دیا گیا، جب تک ملکی واجباتکم نہیں ہوں گے پاکستان اپنے پاں پر کھڑا نہیں ہو سکے گا۔ انہوں سیاسی قائدین اور ملکی اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس وقت ملک کو بچانے کا واحد راستہ ملک بھر میں غیر یقینی صورتحال کے خاتمے کے لیے فوری عام انتخابات ہیں اور جب تک ملک کے قرضے ادا نہیں ہوتے پاکستان اپنے پاں پر کھڑا نہیں ہو سکتا۔ پاکستان کے طاقتور اور مراعات یافتہ طبقے کو تقریبا 4250 ارب روپے کی رعایتیں ملتی ہیں جس میں ٹیکس میں چھوٹ، صنعتوں میں بجلی اور گیس پر سبسڈی، مفت پیٹرول اور پلاٹ شامل ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی