پاکستان کسان بورڈ کے نائب صدر میاں ریحان الحق نے کہا ہے کہ نئے آبی ذخائرکی تعمیر کے ذریعے مستقبل کی پانی کی ضروریا ت کو پورا کیا جا سکتا ہے۔ حالیہ موسمیاتی تبدیلیوں اور بھارت کی طرف سے یکے بعد دیگر درجنوں بڑے و چھوٹے ڈیموں کی تعمیر سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئیانہوں نے کہاکہ اگر ہم نے مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے فوری اقدامات نہ کئے تو پاکستان میں پانی کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ اکثر ڈیموں میں مسلسل سلٹ جمع ہونے سے ان کے پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں بھی مسلسل کمی ہو رہی ہے مگر اس صورتحال کے باوجود ماضی میں اس اہم قومی مسئلے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی حالانکہ پاکستان کی معیشت کا تمامتر دارومدار اس کی زراعت پر منحصر ہے اور یہی وہ شعبہ ہے جو ملک کو غذائی طور پر خود کفیل بنانے کے علاوہ 60 فیصد آبادی کو براہ راست اور با لو اسطہ طور پر روزگار بھی مہیا کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی معیار کے مطابق کم ازکم 120دن کی ضروریات کیلئے پانی کا ذخیرہ ہونا چاہییہمیں 30اپنی دن تک پانی سٹور کرنے کی گنجائش کو بڑھانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نئے آبی ذخائر کی تعمیر کے منصوبوں سے تمام صوبوں کو فائدہ ہوگا اور ان میں بے آباد لاکھوں ایکڑ اراضی کو قابل کاشت بنا کے لوگوں کو پیداواری عمل میں شامل کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ نئے ڈیمز کی تعمیر بھی اشد ضروری ہے جن سے جہاں زراعت کیلئے اضافی پانی دستیاب ہو گا وہیں اس سے ملنے والی سستی پن بجلی سے لوڈ شیڈنگ پر بھی قابو پانے میں مدد ملے گی-
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی