مسور کے کاشتکاروں کو بہتر پیداوارکے حصول کیلئے پھول نکلنے اورپھلیاں بننے پربروقت پانی لگانے کا مشورہ دیا گیا ہے اور کہاگیاہے کہ کاشتکار آبپاشی کے ضمن میں کسی کوتاہی کامظاہر ہ نہ کریں کیونکہ بروقت آبپاشی سے پھول اور پھلیاں زیادہ لگنے سمیت دانے موٹے بنتے ہیں جن سے پیداوار میں بھی اضافہ ہوتاہے نیز کاشتکار ستمبر کاشتہ کماد میں مسور کی مخلوط کاشت بھی کرسکتے ہیں۔اسسٹنٹ ڈائریکٹرمحکمہ زراعت توسیع فیصل آبادڈاکٹر خالد اقبال نے کاشتکاروں سے کہا کہ مسور کی فصل پر پھول نکلنے اور ٹاڈ بننے کے مرحلہ پر سست تیلے، لشکری سنڈی اور ٹاڈ کی سنڈی کے حملہ کا امکان بڑھ جاتا ہے لہٰذاان نقصان رساں کیڑوں کے بروقت تدارک کیلئے کاشتکاروں کو سفارش کی گئی ہے کہ وہ ہفتہ میں دوبار فصل کی پیسٹ سکاؤٹنگ کریں۔انہوں نے بتایاکہ سست تیلہ پتوں کی نچلی سطح سے رس چوستا اورمیٹھا لیسدار مادہ خارج کرتا ہے جس پر کالی پھپھوندی اگنے سے پودوں میں ضیائی تالیف کا عمل متاثر ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس کے بروقت انسداد کیلئے کسان دوست کیڑوں، کچھوا بھونڈی، لیڈی برڈ بیٹل اور کرائی سوپرالا کی حوصلہ افزائی کریں۔انہوں نے کہاکہ حملہ معاشی نقصان کی حد تک پہنچنے پر امیڈا کلوپرڈ 200ایس ایل بحساب 120ملی لیٹر فی 100لیٹر پانی میں ملا کر زہر پاشی کریں نیزلشکری سنڈی، لشکر کی صورت میں فصل پر حملہ آورہو کر پتوں اور تنوں میں موجود سبز مادے کو کھا کر پودوں کو ٹنڈ منڈ کردیتی ہیں اسلئے کیمیائی طریقہ انسداد کیلئے ایمامیکٹن 1.9ای سی بحساب 200ملی لیٹر فی 100لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کیاجائے۔انہوں نے کہاکہ ٹاڈ کی سنڈیاں ابتدامیں پودے میں موجود سبز مادے کو کھاتی ہیں اور بعدا زاں یہ سنڈیاں پھولوں و سبز پھلیوں کو کھاکر نقصان پہنچاتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ٹاڈ کی سنڈی کے تدارک کیلئے جڑی بوٹیوں کو تلف کریں اورروشنی کے پھندے لگائیں اورلشکری سنڈی وٹاڈ کی سنڈی کے کیمیائی طریقہ انسداد کیلئے ایمامیکٹن 1.9ای سی بحساب 200ملی لیٹر فی 100لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کیاجائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی