آل پاکستان ٹیکسٹائل پراسیسنگ ملز ایسوسی ایشن (اپٹپما)کے چیئرمین حافظ شیخ محمداصغر قادری نے کہا کہ مہنگی ترین بجلی سے بچنے کیلئے صارفین کو شمسی توانائی کی طرف راغب کرنااشدضروری ہے لہٰذاحکومت شمسی توانائی کے حصول کے خواہشمند صنعتی، کاروباری،تجارتی و ڈومیسٹک شعبہ کیلئے بلا سود طویل المیعاد قرض فراہم کرنے کیلئے اقدامات کرے تاکہ ہر دوسرے روز کبھی سہ ماہی اور کبھی ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور آئے روزیونٹس کے نرخوں میں اضافہ سے ناقابل برداشت اضافی مالی بوجھ سے نجات سمیت مصنوعات کی پیداواری لاگت میں کمی ممکن ہوسکے۔میڈیا سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ واپڈا ملازمین کی نااہلی اور ان کی مبینہ ملی بھگت سے لائن لائسزمیں اضافی،بجلی چوری اور نادہندگی کی وجہ سے بجلی مسلسل مہنگی ہو رہی ہے اس لئے صارفین کو شمسی توانائی کی طرف سے راغب کرنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ سولر پاورپوٹینشل کے لحاظ سے پاکستان دنیا میں چوٹی کے ممالک کی صف میں شامل ہے اوربین الاقوامی ماہرین کے مطابق پاکستان اپنی ضرورت کی 40 فیصد بجلی شمسی توانائی کے ذریعے حاصل کر سکتا ہے مگر اس شعبے کو عوامی فلاح کیلئے استعمال کرنے کی بجائے منافع خوری کا ذریعہ بنایا جارہا ہے اسلئے اگر شمسی توانائی کے ساتھ قابل تجدید توانائی کے دیگر ذرائع اختیار کئے جائیں تو درآمدی تیل و گیس یا کوئلے سے بجلی بنانے کی ضرورت نہیں رہے گی بلکہ ملک بجلی خود کفیل بھی ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کا روزگار تیل، گیس،کوئلے اور مہنگی بجلی سے وابستہ ہے وہ کبھی بھی قابل تجدید توانائی کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئل، گیس اور کول مافیا نے درجنوں ممالک میں سولر پاور کے خلاف ہر ممکن مزاحمت کی مگروہاں کی حکومتوں نے عوامی مفاد کے مطابق فیصلے کئے جس سے عوام کو ریلیف ملا اور ماحولیاتی آلودگی میں کمی آئی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شمسی توانائی کا استعمال دو فیصد سے بھی کم ہے جبکہ بھارت میں سولہ فیصد ہے اسلئے یہ کمزور شعبہ توانائی کے دیگر طاقتور شعبوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا اور نہ ہی حکومت کی سرپرستی کے بغیر پھل پھول سکتا ہے اسلئے حکومت سے اپیل ہے کہ وہ اس جانب بھی توجہ مرکوز کرے جس سے مہنگائی پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی