محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق پاکستان خوردنی تیل کی کل ضرورت کا تقریباً17فیصد خود پیدا کرتا ہے جبکہ باقی 83 فیصدحصہ کثیر زرِمبا دلہ خرچ کر کے درآمد کیا جا رہاہے۔ پاکستان تقریبا 300 ارب روپے سے زیادہ کا خوردنی تیل درآمد کرتاہے جو کہ ملکی معیشت پر بوجھ ہے۔سورج مکھی کم دورانیے کی فصل ہے اور 110سے 120 دنوں کے مختصرعرصہ میں پک کر تیار ہو جاتی ہے۔ سورج مکھی کم پا نی میں تیار ہونے والی فصل ہے، کاشتکار اس کی آبپاشی پر پوری طرح توجہ نہیں دیتے جس کی وجہ سے فی ایکڑ پیداوار میں کمی ہوجاتی ہے۔ متواتر خشک اور گرم موسم کی صورت میں فصل کو چوتھا پا نی تقریباً 15 دن بعد جب بیج دودھیا حالت میں ہو، ہلکا پانی لگائیں۔ اس وقت اضافی پانی لگانے سے سورج مکھی کے بیجوں میں بننے والے دانوں کے سائز اور وزن کے باعث پیداوار میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ سورج مکھی کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے کھادوں کا بروقت اور متناسب مقدار میں استعمال ضروری ہے۔ نائٹروجنی کھادوں کی آخری قسط پھولوں کی ڈوڈیاں بنتے وقت استعمال کرنے سے پیداواری نتائج میں بہتری آتی ہے۔سورج مکھی کی فصل پکنے پر اس کو پرندے بالخصوص طوطا کافی نقصان پہنچاتا ہے۔
پرندوں کا حملہ عام طور پر صبح یا شام کے وقت زیادہ ہوتا ہے ان اوقات میں فصل کی خصوصی رکھوالی کی جائے۔فصل کو بلاک کی صورت میں کاشت کرنے سے پرندوں کے نقصان سے خاصی حفاظت ہوتی ہے۔ فصل کو بلاک کی صورت میں مچان بنا کر رکھوالی کی جائے۔ اس طرح پرندے دور سے نظر آجاتے ہیں اور انہیں پٹاخوں وغیرہ سے ڈرانا آسان ہوجاتا ہے۔ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ فصل پکنے کے شروع کے دنوں میں پرندوں کو بھگانے کا انتظام کیا جائے کیونکہ اگر پرندوں کو ایک بار سورج مکھی کے بیج کھانے کی عادت پڑ جائے تو پھر ان کو فصل سے بھگانا کافی مشکل ہوجاتا ہے۔جب سورج مکھی کے پھولوں کی پشت سنہری ہوجائے، پتیاں زرد اور خشک ہو کر گر جائیں، سبز پتیوں کا تقریباً آدھا حصہ بھورا اور بیج پک کر سخت ہوجائیں تو فصل برداشت کیلئے تیار ہوجاتی ہے۔ کمبائن ہارویسٹر میسر ہونے کی صورت میں دی گئی نشانیاں ظاہر ہونے کے پانچ چھ دن بعد فصل برداشت کرلیں ورنہ پھولوں کو درانتی سے کاٹ دیا جائے۔ ان پھولوں کو 3سے 6دن تک دھوپ میں خشک کرنے کے بعد تھریشر سے بیجوں کو پھولوں سے الگ کرلیں۔ اگر تھریشر میسر نہ ہو تو ترپال، دری یا صاف اور خشک جگہ پر ڈنڈوں کی مدد سے بیج نکال لیں۔ ان بیجوں کو چھاج یا صفائی کرنے والی مشینوں کے ذریعے اچھی طرح صاف کر لیں۔ سورج مکھی کی مارکیٹ میں زیادہ قیمت حاصل کرنے یا سٹور میں ذخیرہ کرنے کیلئے بیجوں میں نمی کی مقدار تقریباً 8 فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ مارکیٹ میں لے جاتے وقت اس میں کچرا 2 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے ورنہ قیمت کم ملے گی-
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی