پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ منافع خورمافیا قانون کی رٹ سے مکمل طور پر مبرا ہو چکی ہے۔ وہ اشیائے خورو ونوش کی عوام کو فراہمی کے تمام نظام کو جکڑ کر انھیں مسلسل لوٹ رہے ہیں۔من مانی قیمتیں وصول کی جا رہی ہیں جس سے عوام کی کمر ٹوٹ چکی ہے اور لاکھوں افراد کے لئے آٹا انکی زندگی اور عزت سے زیادہ اہم ہو گیا ہے۔غریب کے منہ سے نوالہ بھی چھین لیا گیا ہے اور کچھ لوگوں کو مفت آٹا فراہم کرکے یہ سمجھا جا رہا ہے کہ حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری کر دی ہے۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ مہنگائی ختم کرنے کے دعوے داروں نے مہنگائی کو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچا دیا ہے جس سے کروڑوں لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تیل کی قیمتیں مسلسل بڑھائی جا رہی ہیں جس سے عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے جو امن و امان کی صورتحا ل کے لئے بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔غربت بڑھنے سے فقیر اورجرائم بڑھ رہے ہیں اور اگر کوئی ڈاکو پکڑا جائے تو عوام اسے مار دینے ہیں کیونکہ ملکی نظام پر انکا اعتماد ختم ہو چکا ہے۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ حکومت کے پاس عوام کی اقتصادی و معاشی حالت کو بہتر بنانے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔ کپاس کی پیداوار گزشتہ چالیس برسوں میں کم ترین سطح پر ہے جس سے ٹیکسٹائل سیکٹر تباہ ہو رہا ہے،ڈالر مہنگا ہونے، آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر اور فارن کرنسی ذخائز میں کمی کی وجہ سے معیشت زبوں حالی کا شکار ہے۔ جان بچانے والی ادویات کی کمی ہو رہی ہے۔ گندم کی سات فیصد پیداوار متاثر ہوئی ہے چاول سے زیادہ زر مبادلہ کمانے کے مواقع کم ہو گئے ہیں اور چینی مہنگی ہو گئی ہے جس سے مہنگائی کا گراف بڑھ رہا ہے جبکہ وزراء کومیڈیا پر آ کر بڑھکیں مارنے کے علاوہ کچھ نہیں آتا۔ معاشی ڈینگوں سے ملکی معیشت میں بہتری نہیں آتی۔اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو ملک خانہ جنگی کا شکار ہو سکتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی