چین اور پاکستان کے درمیان فوڈ سیکٹر میں مضبوط تکمیل اور فوڈ پروسیسنگ کے روشن امکانات ہیں،چینی کمپنی ملتان میں 1,000 ایکڑ پر کالی مرچ کی کاشت کے نمائشی باغ لگائے گی،کمپنی لاہور اور ملتان میں کالی مرچ کے دو پراسیسنگ پلانٹس لگانے کی بھی خوہاں ہے، اعلیٰ قسم کی مرچوں کی کٹائی کے لیے لی ٹونگ مقامی کسانوں کو ٹیکنالوجی اور تربیت فراہم کر ر ہی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق پنیری بڑھانے کا بنیادی عمل بیج کوزمین میں یکساں طور پر تقسیم کرنا ہے بیجوں کو مٹی سے جذب کرنے کے لئے پانی کا چھڑکا وکرنا، انہیں پلاسٹک کی فلم سے ڈھانپنا، اور پھر درجہ حرارت اور نمی کو بڑھانے کے لئے ایک چھوٹا سا آرک شیڈ بنانا ہے۔ ان خیالات کا اظہار کا لی مرچ کی پیداوار کے ماہر ژانگ جیشو نے کیا جو پاکستان میںکو گرین ہائوس میں کالی مرچ کے پودے اگانے کے بارے میں تربیت دینے میں مصروف ہیں تاکہ اگلے مہینے انہیں کھیتوں میں ٹرانسپلانٹ کیا جائے۔ ژانگ سیچوان لی ٹونگ فوڈ کمپنی لمیٹڈ کے ماہر ہیں۔ گوادر پرو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمپنی 2022-2023کے دوران ملتان میں 1,000 ایکڑ پر کالی مرچ کی کاشت کے نمائشی باغ لگائے گی ۔ پاکستان میں مقامی زرعی کاروبار ی افراد اور کسانوں کے ساتھ شراکت میں یہ جنوبی پنجاب میں 15,000 ایکڑ سے زیادہ کالی مرچ کے آرڈر لینے کا ارادہ ہے، جس میں 30,000 ٹن خشک مرچ کی کٹائی کا منصوبہ ہے۔ کمپنی لاہور اور ملتان میں کالی مرچ کے دو پراسیسنگ پلانٹس بنانے کا بھی ارادہ رکھتی ہے اور فی الحال انہیں تلاش کرنے کے عمل میں ہے۔
لی ٹونگ نے 2019 میں کاشتکاری کے انتخاب اور آزمائشی پودے لگانے، 2020 میں تجرباتی پودے لگانے، اور 2021 میں چھوٹے پیمانے پر پودے لگانے کا کام مکمل کیا۔ گزشتہ ماہ، کمپنی کی طرف سے منظم اور لاگو کیا گیا منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) کے تحت زرعی منصوبوں کے پہلے بیچ میں داخل ہوا۔ گوادر پرو کے مطابق کالی مرچ چین میں ایک ضروری سبزی اور مصالحہ جات ہے، جس میں بہت سی پروسیس شدہ مصنوعات، ایک طویل صنعتی سلسلہ، اور اعلی اضافی قیمت ہے۔ چینی مارکیٹ میں کالی مرچ اور چوڑی پھلیاں جیسی بلک فصلوں کی بہت زیادہ مانگ ہے۔ دریں اثنا، بیج کا ناقص معیار، جدید کاشتکاری کی تکنیکوں کی کمی، کم پیداوار اور ہنر مند زرعی مزدور کی کمی پاکستان میں زرعی ترقی کو روکنے والے بڑے عوامل میں سے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق اعلیٰ قسم کی مرچوں کی کٹائی کے لیے لی ٹونگ مقامی کسانوں کو ٹیکنالوجی اور تربیت فراہم کر ر ہی ہے۔ اس نے پاکستانی کالجوں اور یونیورسٹیوں کے ساتھ تعاون کیا ہے تاکہ زرعی علم اور انتظامی صلاحیت دونوں کے ساتھ ہنر کو فروغ دیا جا سکے، مقامی پیشہ ور مینیجرز اور اعلیٰ درجے کی تکنیکی صلاحیتوں کو بھرتی کیا جا سکے۔
چین میں، یہ سیچوان زرعی یونیورسٹی اور دیگر اداروں کے ساتھ صنعتـیونیورسٹیـتحقیقاتی منصوبوں کے لیے نمائشی مرکز قائم کرنے کے لیے تعاون کر رہی ہے۔ بیج زراعت کے ''چپس'' ہیں۔ لی ٹونگ کے چیئرمین چن چانگ وائی نے دعویٰ کیا کہ کمپنی اگلے سال چین کی جدید افزائش نسل کی ٹیکنالوجی پاکستان لائے گی، پاکستان کے نمایاں زرعی اداروں کے ساتھ مل کر مختلف ٹیکنالوجی کی تحقیق، پیداوار، صنعتی ترقی کی تحقیق، تکنیکی تربیت، آر اینڈ ڈی کے قیام اور ترقی کے لیے کام کرے گی۔ ٹیسٹنگ پلیٹ فارم، مارکیٹنگ اور ہیومن ریسورس پلیٹ فارم، جو سی پیک کے تحت زرعی ٹیکنالوجی کے اہم کردار کو پورا کر رہے ہیں ۔ چن کے مطابق عالمی منڈی میں بہت زیادہ مانگ ہے، چین اور پاکستان کے درمیان فوڈ سیکٹر میں مضبوط تکمیل اور فوڈ پروسیسنگ کے روشن امکانات ہیں۔ اس وقت پاکستان کو برآمدات کے ذریعے زرمبادلہ کے ناکافی ذخائر کو دور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ چین نے کہا صنعتی انضمام کے ذریعے، سیچوان لی ٹونگ پاکستان میں زرعی مصنوعات اور فوڈ پروسیسنگ کی مصنوعات کو دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت کرے گا۔'ایک اندازے کے مطابق 2026 تک، زرعی فوڈ پروسیسنگ مصنوعات کی تجارت کا حجم 3 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ جائے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی