پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری جو کہ ملکی معیشت کے لیے اہم ہے، کو کپاس کی مستحکم قیمتوں کے باوجود پیداواری لاگت میں اضافے کے ایک خوفناک چیلنج کا سامنا ہے، اگر فوری طور پر اصلاحی اقدامات نہ کیے گئے تو اس شعبے کی پائیداری کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔ پاکستان کی کپاس کی پیداوار میں 75فیصدمتاثر کن اضافہ ہوا ہے اور 8.35 ملین گانٹھیں ہوئی ہیں۔ قابل ذکر نمو کی وجہ سازگار موسمی حالات اور حکومت کی جانب سے سیزن کے لیے 8,500 روپے فی 40 کلو گرام کی امدادی قیمت کے اعلان کو قرار دیا جا سکتا ہے۔ تاہم ٹیکسٹائل ملوں کو مختلف عوامل کی وجہ سے بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کا سامنا ہے۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے ایک اہلکار نے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ کپاس کی مستحکم قیمتیں استحکام کی علامت فراہم کر سکتی ہیںلیکن حقیقت یہ ہے کہ ٹیکسٹائل مینوفیکچرنگ میںمارکیٹ کی سسرگرمیوںاور بیرونی عوامل کا ایک پیچیدہ تعامل شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل مینوفیکچررز کو توانائی کی قیمتوں میں اضافے، بشمول بجلی اور گیس، توانائی کی قلت، مالیاتی اخراجات میں اضافے، مہنگے خام مال اور گھریلو مالیاتی بحران کی وجہ سے اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔ ایندھن کی بلند قیمتوں کے نتیجے میں نقل و حمل کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسن الحق نے کہا کہ توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے صنعت پیداوار کی بڑھتی ہوئی لاگت سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے مسائل، انفراسٹرکچر کی کمیوں اور ریگولیٹری رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات اس شعبے کی لچک اور مسابقت کو بڑھانے کے لیے ناگزیر ہیں۔ انہوں نے اجناس کی پیداوار میں بڑا اضافہ سندھ کو قرار دیا گیاجہاں فصل 120 فیصد اضافے سے 4.11 ملین گانٹھوں پر پہنچ گئی۔ باقی پیداوار، کل 4.24 ملین گانٹھیں، پنجاب سے آئیںجو کہ سال بہ سال 47 فیصد اضافہ ہے۔ انہوں نے تخمینہ لگایا کہ اس سال پورے سیزن کی پیداوار 8-9 ملین گانٹھوں کی حد میں ہوگی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی