i معیشت

بینک زرعی معیشت کی بحالی میں اپنا کردار ادا کریںتازترین

December 07, 2022

تاجر رہنما اوراسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ سیلاب سے زرعی معیشت تباہ ہو چکی ہے اس لئے بینک حکومت اور بڑے بزنس گروپس کے ساتھ زرعی شعبہ کو بھی قرضے دیں تاکہ کروڑوں افراد پر مشتمل ملکی معیشت کے اس سب سے بڑے شعبہ کی جلد بحالی ممکن ہو۔اس وقت حکومت کی آمدنی اور اخراجات میں بہت زیادہ فرق ہے جسے کمرشل بینکوں سے بھاری شرح سود پر قرضے لے کر پورا کیا جا رہا ہے۔ان قرضوں کی رسک کی شرح صفر ہونے کی وجہ سے بینک بھی خوش ہیں۔ شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ بینک حکومت کے بعدبڑے بزنس گروپس کو قرضے دے رہے ہیں جس کی وجہ سے زراعت اور ایس ایم ایز نظر انداز ہو رہے ہیں۔یکم جولائی سے اٹھارہ نومبر تک حکومت 1.238 کھرب روپے کا قرضہ لے چکی ہے جبکہ اس دوران نجی شعبہ کو صرف 42.6 ارب کا قرضہ دیا گیا ہے جو انتہائی کم ہے۔شاہد رشید بٹ نے کہا کہ حکومت بھاری مقدار میں قرضے لے رہی ہے جو ہدف سے زیادہ ہیں اور ان پر سود کی ادائیگی کے لئے وسائل مختص کرنا پڑتے ہیں جس سے سماجی شعبہ اور ترقیاتی کاموں کے لئے دستیاب وسائل کم ہو جاتے ہیں۔نجی شعبہ کو نظر انداز کرنے سے معاشی ترقی کی رفتار سست ہو جاتی ہے جس سے جی ڈی پی متاثر ہوتا ہے جبکہ بے روزگاری بڑھ جاتی ہے۔2021 میںوفاقی حکومت نے بینکوں سے 2.959 کھرب قرضے لئے جبکہ اس سال میں نجی شعبہ کو 766 ارب روپے کے قرضے دئیے گئے ۔ وفاقی حکومت نے 2022 میں 3.44 کھرب روپے کے قرضے لئے جبکہ نجی شعبہ کو 1.61 کھرب کے قرضے دئیے گئے جو مایوس کن ہے۔عالمی بینک کے مطابق گزشتہ کئی سال سے نجی شعبہ کو کم قرضے دئیے جا رہے ہیںجس سے معیشت متاثر ہو رہی ہے۔ اس صورتحال کے تدارک کے لئے حکومت کو اپنی آمدنی بڑھانا ہو گی، ڈائریکٹ ٹیکس کو ترجیح دینا ہو گی، اپنے اخراجات کم کرنا ہونگے اور وسائل کا بہتر استعمال یقینی بنانا ہو گا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی