تاجر رہنما اوراسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کا سارا بوجھ عوام پر ڈالا جا رہا ہے جس سے انکی حالت مزید خراب ہو جائے گی۔ ان شرائط کا بوجھ لاڈلی اشرافیہ پر بھی ڈالا جائے جسے سالانہ 17.4 ارب ڈالر کی مراعات دی جا رہی ہیں جوبدترین ظلم اور ڈاکہ ہے۔اس کے علاوہ بیس ارب ڈالر تک کی رقم سرکاری خریداریوں میں کرپشن کی نظر ہو جاتی ہے۔ اگر اشرافیہ کی مراعات اورکرپشن کچھ کم کر دی جائے اور یہ خطیر رقم عوام پر خرچ کی جائے تو ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے۔شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان میںحکومت غریب کے بجائے امیر کی مدد کرتی ہے اور اس کے لئے عوام کی کھال اتاری جاتی ہے۔
عوام کو نچوڑنے کا سلسلہ بند کیا جائے اور آئی ایم ایف کے تمام تحفظات دور کئے جائیں۔ آئی ایم ایف کو خدشہ ہے کہ انکی رقم چینی قرضے اتارنے کے لئے استعمال کی جائے گی اور وہ وضاحتوں سے مطمئن نہیں ہو رہے ہیں۔آئی ایم ایف حکومت پر اپنی آمدنی بڑھانے کے لئے تو دبائو ڈالتا ہے مگر کبھی عوام کو معاف رکھنے اور رئوسا پر ٹیکس بڑھانے کی بات نہیں کرتا ورنہ انھیںعوام کا پیٹ کاٹ کرسالانہ 17.4 ارب ڈالر کی رشوت نہ دی جا رہی ہوتی۔آئی ایم ایف نے کبھی بھی پاکستان کے امیر طبقے سے ٹیکس وصولی اور ان کو دی جانے والی ہر قسم کی سبسڈی ختم کرنے میں سنجیدگی نہیں دکھائی اور نہ یہ یقینی بنایا ہے کہ مہذب ممالک کی طرح سبسڈی صرف غریب طبقہ کو دی جائے۔اسی وجہ سے پاکستان ایک ملک کے بجائے یتیم خانے کی طرح چل رہا ہے ۔ ملک مشکل صورتِ حال سے گزر رہا ہے مگر امیر لوگوں کوہر ممکن طریقہ سے نوازی جا رہا ہے اور ان سے ٹیکس وصول نہیں کیا جا رہا ہے۔اب تک جو بھی مشکل فیصلے کئے گئے ہیں ان کا ہدف ملک کے غریب عوام ہی ہیں۔اس وقت ملک کے کئی شہروں میں آٹا 130 روپے کلو سے 150 روپے کلو مل رہا ہے مرغی کے گوشت کی قیمت 700 روپے فی کلو سے بڑھ چکی ہے اور دودھ کی قیمت 200 روپے لٹر تک جا پہنچی ہے اور غریب کو مارنے کا یہ سلسلہ جاری ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی