پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ڈالر کے زوال سے حکومت کو بڑا ریلیف ملا ہے مگر ابھی تک عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملا ہے جو افسوسناک ہے۔ ڈالر سستا ہونے سے ملک پر عائد قرضے، سود اور پٹرولیم مصنوعات کی درامد پر اٹھنے والے اخراجات بھی کم ہو گئے ہیں۔دیگر درامدات بھی سستی ہوگئی ہیں۔ دوسری طرف عالمی منڈی میں تیل سستا بھی ہو گیا ہے مگر عوام کو اسکا مکمل ریلیف نہیں دیاگیا ہے اور معمولی ریلیف دیا گیا ہے وہ بے معنیٰ ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ حکومت کو چائیے کہ روپے کی قدر میں استحکام پر صرف خوشیاں نہ منائے بلکہ اس سے بھرپور فائدہ اٹھائے۔ انھوں نے کہا کہ ڈالر مہنگا ہوتے ہی تاجر ہر چیز کی قیمت بڑھا دیتے ہیں اور ان اشیاء کی قیمت بھی بڑھا دی جاتی ہے جو انھوں نے ڈالر مہنگا ہونے سے قبل سٹاک کی ہوئی ہوتی ہیں مگر ڈالر سستا ہوتے ہی کاروباری برادری کو سانپ سونگھ جاتا ہے اور وہ کسی چیز کی قیمت کم کرنے پر آمادہ نہیں ہوتے تاکہ عوام کو کہیں ریلیف نہ مل جائے۔ اس سلسلہ میں مختلف بے بنیاد بہانے کئے جاتے ہیں مگر کسی حکومت نے کبھی اس سلسلہ کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔ ڈاکٹر مغل نے کہا کہ روپے کے زوال سے بائیس کروڑ عوام متاثر ہو رہے ہوتے ہیں جبکہ برامد کنندگان کو فائدہ ہو رہا ہوتا ہے مگر روپے کی قدر میں اضافہ کے بعد وہ سبسڈی ریبیٹ سستی توانائی اور دیگر مراعات کا مطالبہ شروع کر دیتے ہیںجسے منظور نہ کیا جائے کیونکہ وہ روپے کے زوال کی وجہ سے گزشتہ چار سال سے اندھا دھند منافع کما چکے ہیں۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی