پاکستان اکانومی واچ کے چئیرمین برگیڈئیر(ر) محمد اسلم خان نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی سخت شرائط تسلیم کرنا واحد آپشن ہے مگرعوام کو قربانی کا بکرا بنانے کے بجائے یہ کڑوی گولی اشرافیہ کو بھی کھلائی جائے۔ منی بجٹ لانے اورآئی ایم ایف شرائط تسلیم کرنے کے ساتھ تمام غیر ضروری سرکاری اخراجات اور مقتدر طبقوں کی تمام مراعات ختم کی جائیں تاکہ عوام کو سکھ کے چند سانس لینا نصیب ہو۔محمد اسلم خان نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ اشرافیہ نے ملکی نظام کو پوری طرح ہائی جیک کیا ہوا ہے جسکی وجہ سے پاکستان ایک بحران سے نکل کردوسرے بحران میں داخل ہو جاتا ہے مگر اب اشرافیہ کی لوٹ مار اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ ملکی سالمیت ہی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ پاکستان کے کسی حکمران نے اشرافیہ نوازی کے خاتمہ، معیشت کی سمت درست کرنے، طرزحکمرانی بہتر بنانے، کرپشن کے خاتمے، بے روزگاری میں کمی اور قرضوں سے نجات کے لئے کبھی سنجیدگی سے کام نہیں کیا۔دیر پا ترقی اور معاشی خود مختاری کبھی ہمارے حکمرانوں کا ہدف نہیں رہا اور انھوں نے کبھی بھی وسائل کے اندر رہ کر کام کرنے کو ترجیح نہیں دی بلکہ بڑھ چڑھ کر اخراجات کئے اور ہمیشہ مانگے تانگے کے پیسوں سے ملک چلایا۔
پاکستان میں بڑا ماہر معیشت وہی ہوتا ہے جو بھیک مانگنے کا ماہر ہو اور اب سارا ملک ہی قرضوں کی لت میں مبتلاء ہو چکا ہے۔اس وقت ریاست کو قائم رکھنے کا واحد راستہ قرضے رہ گئے ہیں جو نہین ملک رہے ہیں۔قرضوں کی اس لت نے ملک میں صنعتی و زرعی ترقی کا راستہ روک رکھا ہے ۔جب مغربی ممالک نے پاکستان سے منہ موڑا تو ہم سعودی عرب، چین اور خلیجی ریاستوں کی طرف نکل پڑے جنھوں نے خوب قرضے دئیے مگر اب وہ بھی ہاتھ کھینچنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ ملکی معیشت کی حالت یہ ہے کہ بڑے پیمانے پر خام مال، مشینری اور پرزہ جات کی درآمدکے بغیرنہ تو صنعتی پیداوار ممکن ہے اور نہ برآمدات۔ایٹم بم بنانے والی قوم سادہ سی موٹرسائیکل کا انجن یا پاور لوم بنانے کی صلا حیت پیدا نہیں رکھتی۔ زرعی ملک ٹریکٹرز بنیادی زرعی آلات کیمیکل اور پرزے بنانے کی اہلیت نہیں رکھتا جسکی وجہ سے دالیں سبزی فروٹ کپاس اور گندم بھی درآمد کرنی پڑ رہی ہے۔ سارا زور پراپرٹی اور سٹاک مارکیٹ کی ترقی پر لگایا جاتا ہے جبکہ صنعت و زراعت کو نظر انداز کیا جاتا ہے ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مطلوبہ تعداد میں آئل ریفائنریاں نہ لگنے سے سالانہ اربوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے اوروسائل کے یاں کا یہ سلسلہ پورے روز و شور سے جاری ہے اور ملک کو بچانے کے لئے اب بھی کچھ نہیں کیا جا رہا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی