• Dublin, United States
  • |
  • May, 18th, 24

شِنہوا پاکستان سروس

گزشتہ برس 28 کروڑ 16 لاکھ افراد انتہائی بھوک کا شکار ہوئے، اقوام متحدہ رپورٹتازترین

April 25, 2024

اقوام متحدہ (شِنہوا)  اقوام متحدہ کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ گزشتہ برس 28 کروڑ 16 لاکھ افراد انتہائی بھوک کا شکار ہوئے  جبکہ یہ مسلسل 5 واں سال تھا جب غذائی عدم تحفظ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

خوراک کے بحران سے متعلق تازہ ترین عالمی رپورٹ کے مطابق 2023 میں 59 ممالک میں ہر 5 میں سے ایک سے شخص کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑا۔ 2016 میں 48 ممالک میں سے صرف ایک کو شخص کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا تھا۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کی خوراک و زراعت تنظیم کے رابطہ دفتر کے ڈائریکٹر ڈومینک برجیون نے کہا کہ جب ہم شدید غذائی عدم تحفظ سے متعلق بات کرتے ہیں تو ہم بھوک کے بارے میں بات کر رہے ہوتے ہیں جو اتنی شدید ہے کہ یہ لوگوں کے ذریعہ معاش اور زندگیوں کے لئے فوری خطرہ ہے. یہ بھوک ہی ہے جو قحط کی طرف بڑھنے اور وسیع پیمانے پر اموات کا سبب بنتی ہے۔

اقوام متحدہ کے عالمی خوراک پروگرام اور بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کی مشترکہ طور پر جاری کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ گزشتہ برس شدید غذائی عدم تحفظ کے شکار افراد کی مجموعی شرح 2022 کی نسبت 1.2 فیصد کم تھی تاہم کوویڈ 19 بحران کے بعد سے یہ مسئلہ نمایاں طور پر خراب ہوا ہے۔

خوراک کے بحران پرعالمی رپورٹ کے مطابق 2019 کے آخر جب کورونا وائرس آیا تھا تو 55 ممالک میں ہر 6 میں سے ایک شخص انتہائی غذائی عدم تحفظ کا شکار تھا جبکہ اس کے ایک برس بعد ہر 5  میں سے ایک شخص کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑا۔

عالمی خوراک پروگرام کے جنیوا دفترمیں ڈائریکٹر گیان کارلو سیری نے کہا کہ 2023 میں خوراک کا بحران خطرناک حد تک بڑھ گیا۔ رپورٹ کے مصنفین نے غزہ اور سوڈان سے متعلق خصوصی خدشات کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں لوگ واضح طور پر بھوک سے مررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تقریباً 7 ماہ سے جاری اسرائیلی بمباری کی وجہ لوگ خوراک کی بنیادی ضروریات کو بھی پورا نہیں کرسکتے ہیں۔ انہوں نے جانوروں کا چارہ ، سپلائی ، خوراک کے لئے اشیاء کی خریدو فروخت جیسے تمام سرگرمیاں ختم کردی ہیں ،وہ بے سہارا ہوچکے ہیں اور واضح طور پر ان میں سے کچھ بھوک سے مر رہے ہیں۔