• Dublin, United States
  • |
  • May, 14th, 24

شِنہوا پاکستان سروس

چین کا ہر قسم کے جنسی تشدد کا مقابلہ کرنے کی کوششوں پر زورتازترین

April 24, 2024

اقوام متحدہ (شِنہوا) چین نے ہر قسم کے جنسی تشدد کا مقابلہ کرنے کے لیے عالمی کوششوں پر زور دیا ہے تاکہ جرائم سے استثنیٰ ختم ہو ، دہشت گردی کو روکا اور ترقی کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنایا جاسکے۔

اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو کونگ نے یہ اپیل تنازعات سے متعلق جنسی تشدد پرسلامتی کونسل میں کھلی بحث کے دوران کی۔

انہوں نے کہا کہ مجرمانہ کارروائیوں کے لئے مؤثر سزاؤں کے بغیر نئی خلاف ورزیوں کی روک تھام اور تدارک مشکل ہوگا اس ضمن میں تمام ممالک کو قانون کی حکمرانی مضبوط کرتے ہوئے مجرموں کو قانون کے مطابق عدم برداشت کے رویے کے ساتھ سزا دینی چاہیےاور متاثرین کے لئے انصاف تلاش کرنا چاہیے۔

فو کونگ نے کہا کہ حال ہی میں ہیٹی میں گروہی تشدد میں اضافہ ہوا ہے جس میں جنسی تشدد کے ہولناک واقعات رونما ہوئے ہیں جو مقامی خواتین اور لڑکیوں کے لئے سنگین خطرہ ہیں اوریہ آبادی کو خوفزدہ کرتے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ چین تمام فریقوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ امن و امان برقرار رکھنے میں ہیٹی پولیس کی کوششوں میں تعاون کریں اور اسلحے کی پابندی پر سختی سے عملدرآمد کرکے ان ذرائع پربند لگائیں جن کے ذریعے گروہ غیر قانونی طور پر ہتھیاراور گولہ بارود حاصل کرتے ہیں اس سے ساتھ جلد از جلد علاقائی صورتحال میں استحکام لائیں۔

فو نے دہشت گردی کی سرگرمیوں کی روک تھام کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

انہوں نے کہاکہ حالیہ برسوں میں مغربی افریقہ، مشرق وسطیٰ اور دیگر خطوں میں دہشت گرد گروہوں کی جانب سے اغوا، انسانی اسمگلنگ اور جنسی تشدد واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ایسے میں تمام فریقوں پر لازم ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد اور اصولوں کی پاسداری کریں ، متعلقہ ممالک کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام کریں  جبکہ اقوام متحدہ اور اس کی سلامتی کونسل کے قائدانہ کردار کو مکمل طور پر ادا کرنے دیا جائے۔اس کے علاوہ انسداد دہشت گردی کی جنگ میں دوہرامعیار ختم کرتے ہوئے اس میں عالمی تعاون مضبوط بنایا جائے اور ہر قسم کی دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جنسی تشدد کا مسئلہ خود بخود جنم نہیں لیتا بلکہ اس کا ترقی کے ساتھ گہرا تعلق ہے اور اس میں عالمی برادری کو طویل المیعاد نقطہ نگاہ اپناتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کی امداد میں اضافہ ، پائیدار ترقیاتی اہداف پر عملدرآمد تیز ، خواتین کو بااختیار بنانا اور صنفی مساوات کو فروغ دینا چاہیے۔