ترکیہ کی حکمران جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی آق کے منتخب ارکان اور پارلیمنٹ میں کردوں کی حامی مساوات اور پیپلز ڈیموکریسی پارٹی کے نمائندوں کے درمیان ہاتھا پائی کی وڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں ، یہ واقعہ دو روز قبل پیش آیا۔لڑائی کے نتیجے میں افراتفری اور تنازعہ ہکاری کے میئر مہمت صدیق اکیس کی گرفتاری کے پس منظر میں ہوا، جس کا تعلق کرد نواز پارٹی سے ہے۔پارلیمنٹ میں کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب مساوات اور پیپلز ڈیموکریسی پارٹی کے نمائندوں نے اکیس کی گرفتاری اور اس کے عہدے پر دوسرے شخص کی تعیناتی کے خلاف احتجاج میں بینرز اٹھائے اور نعرے لگائے۔پارٹی کے ارکان نے "فسطائیت کے خلاف کندھے سے کندھا ملا کر"چلنے کے نعرے لگائے، جبکہ جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے ارکان نے"کردستان ورکرز پارٹی کے خلاف نعریبازی کی اور ان کے بینرز پھاڑ دیے۔اس فوٹیج میں قانون سازوں کے درمیان شدید بحث اور جھگڑا دکھایا گیا ہے۔ کچھ ارکان لڑائی کو دیکھ کر بیٹھ گئے اور بعض نے لڑائی میں حصہ لینے سے گریز کیا۔ پیر کے روزترکیہ کی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ "محمد صدیق اکیس کو عارضی اقدام کے طور پر برطرف کیا گیا تھا"۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی جگہ ایک اور شخص کو علی سلیک کو میئرمقرر کیا گیا ہے۔ایران اور عراق کی سرحد پر ملک کے جنوب مشرق میں واقع صوبہ ہکاری کے میئر اکیس کی برطرفی بلدیاتی انتخابات میں ان کی کامیابی کے صرف دو ماہ بعد ہوئی ہے اور اس علاقے کے گورنر کو ان کے عہدے پر تعینات کیا گیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی