اسرائیلی فوج نے غزہ میں اپنے ہی 3اسرائیلی یرغمالیوں کو فلسطینی سمجھتے ہوئے مکمل بہیمانہ انداز میں ہلاک کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ تینوں یرغمالیوں کو اسرائیلی فوجیوں نے اس کے باوجود امن نہ دیا کہ وہ سفید پرچم اٹھائے ہوئے تھے اور چیخ چیخ کر اپنی بیگناہی کا اعلان اور فوجیوں سے تحفظ کا مطالبہ کر رہے تھے، واضح رہے کہ یہ واقعہ 10دسمبر کو پیش آیا تھا۔ جس میں بیس اور پچیس سال کے درمیان کے تین اسرائیلی یرغمالی اکٹھے اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔ یہ اسرائیلی یرغمالی 7اکتوبر سے غزہ میں حماس کی قید میں تھے، کئی ہفتے کے بعد اسرائیلی فوج نے اس بہیمانہ واقعے کے بارے میں باضابطہ تحقیقاتی رپورٹ جاری کر دی ہے،رپورٹ میں کہا گیا فوجیوں نے یہ اعتراف کیا ہے کہ تینوں اسرائیلی یرغمالی عبرانی زبان میں چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے ہم اسرائیلی ہیں، ہم یرغمالی ہیں۔ ہمیں نہ مارو۔ لیکن فوجیوں کو عبرانی زبان کی سمجھ نہ ہونے کی وجہ سے ترجمان نے عبرانی کا ترجمہ کرتے ہوئے انھیں بتایا کہ یہ فلسطینی ہیں اور دھوکہ دینے کے لیے عبرانی زبان بول رہے ہیں۔ جس کے بعد اسرائیلی فوجیوں نے انھیں غزہ میں ہلاک کر دیا۔رپورٹ کے مطابق فوجی یہ سمجھتے تھے کہ اس بلڈنگ کو حماس نے دھماکہ خیز مواد لگا رکھا ہے اور فوجیوں کو دھوکے ساتھ اس بلڈنگ تک لے جا کر دھماکہ کرنا چاہتے ہیں اور حماس کے پانچ فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا جو بچ نکلنے کی کوشش کر رہے تھے۔تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اسی دوران امکانی طور پر یرغمالی بھی اسی بلڈنگ کی طرف بھاگے ہوں گے اور نتیجتا اسرائیلی فوجیوں نے انھیں اپنا فلسطینی دشمن سمجھتے ہوئے غلطی سے ہلاک کر دیا،دو یرغمالی موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔ جبکہ تیسرا یرغمالی بچنے کے لیے بھاگا تو اسے ایک اسرائیلی ٹینک نے نشانے پر لے لیا۔ رپورٹ میں یہ بھی تصدیق کی گئی ہے کہ تینوں یرغمالیوں نے اپنی شرٹس اتار رکھی تھیں جبکہ ایک کے ہاتھ میں سفید جھنڈا بھی تھا۔اسرائیلی فوجی سربراہ ہرزی حلوی نے تحقیقاتی رپورٹ سے متعلق اپنے بیان میں کہا فوج یرغمالیوں کی رہائی کے مشن میں ناکام رہی ہے۔ ان تینوں یرغمالیوں کو ہلاک ہونے سے بچایا جاسکتا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی