آسٹریلیا، امریکا اور کینیڈا میں سفارتکاری کی آڑ میں بھارتی خفیہ ایجنسی کا ایک اور نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا۔2014 میں برسراقتدار آنے کے بعد ہی سے مودی سرکار اکھنڈ بھارت کے منصوبے پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ایک جانب مودی سرکار نے بھارت کے اندر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کیخلاف کارروائیاں شروع کیں جب کہ دوسری جانب بین الاقوامی سطح پر دوسرے ممالک میں جاسوسی اور دہشت گردی کا آغاز کر دیا۔انتہا پسند مودی کے دور حکومت میں دوسرے ممالک میں دہشتگردی پھیلانے اور ٹارگٹ کلنگ کے ٹھوس شواہد بھی موجود ہیں۔ پاکستان کی سرزمین پر را کے دہشتگرد کلبھوشن یادوکی گرفتاری، بھارت کے وزیر دفاع کا پاکستان کے اندر دہشتگردی کا اعتراف، کینیڈا میں ہردیپ سنگھ نجر کا قتل اور امریکا میں پتونت سنگھ کے قتل کی منصوبہ بندی جیسے واقعات بھی روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں۔بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کو قطر میں بھی جاسوسی کے الزام میں سزائے موت دی گئی ۔دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق بھارت پاکستان اور کینیڈا میں بھی دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث رہا ہے۔تازہ واقعے میں 30اپریل کو بھارتی خفیہ ایجنسی کے ایجنٹوں کو آسٹریلوی ہوائی اڈے اور دیگر حساس دفاعی اور تجارتی علاقوں کی جاسوسی میں گرفتار کیاگیا ہے۔ خفیہ معلومات چرانے پر پکڑے جانے کے بعد بھارتی جاسوسوں کو آسٹریلیا سے بے دخل کر دیا گیا ہے۔آسڑیلیا سیکیورٹی انٹیلی جنس آرگنائزیشن(اے ایس آئی او)کے مطابق بھارتی ایجنٹس آسٹریلیا میں رہنے والے بھارتیوں کی قریب سے نگرانی اور ذاتی مفاد کے لیے سابق سیاستدانوں کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرتے ہیں ۔ بھارتی ایجنٹس نے ایک سرکاری ملازم کو ایئرپورٹ پر سیکیورٹی پروٹوکول کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کا کہا۔آسٹریلوی سکیورٹی ڈائریکٹر جنرل مائیک برجیس کے مطابق بھارت آسٹریلیا کے خلاف جاسوسی اور خفیہ معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ 2023میں بھی امریکن سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنن کے قتل کی خفیہ پالیسی بنائی گئی جو امریکا کی جانب سے منظر عام پر لائی گئی۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق گزشتہ برس امریکی سرزمین پر سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی مبینہ سازش کے الزام میں بھارتی را کا ایجنٹ ملوث تھا۔ 2020میں را کے 2 افسران کو آسٹریلیا سے نکالا گیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی