امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ نائجر کے فوجی حکمرانوں کی جانب سے امریکی افواج کے انخلا کے فیصلے کے بعد روسی فوجیوں کو نائجر میں اس ہوائی اڈے پر تعینات کیا گیا ہے جہاں امریکی فوجی بھی موجود ہیں۔ گزشتہ سال جولائی میں اقتدار پر قبضہ کرنے والی نائجر کی حکومت نے مارچ میں کہا تھا کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ فوجی تعاون کے معاہدے کو ختم کر رہے ہیں جس نے اپنے فوجیوں کو واپس بلانے پر رضامندی ظاہر کی ہے اور منظم روانگی کے لیے ایک وفد کو نیامی بھیجا ہے۔ 2023 کی بغاوت سے پہلے، نائجر مغربی افریقہ میں عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے لیے امریکی حکمت عملی کا ایک اہم ساتھی تھا، جہاں 10 کروڑ ڈالر کا امریکی ڈرون اڈہ اور تقریبا ایک ہزار امریکی فوجی تعینات تھے۔ دارالحکومت نیامی کے ائیربیس 101 پر روسی تعیناتی نے روسی اور امریکی فوجیوں کو ایک ایسے وقت میں قریب کر دیا ہے جب یوکرین کی جنگ پر واشنگٹن اور ماسکو شدید اختلافات کا شکار ہیں۔ لائیڈ آسٹن نے کہا کہ روسی فوج کی تعیناتی ہمارے فورس کے تحفظ کے حوالے سے کوئی اہم مسئلہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایئربیس 101 جہاں ہماری افواج موجود ہے، نائجیرین ایئر فورس کا ایک اڈہ ہے جو دارالحکومت میں ایک بین الاقوامی ہوائی اڈے کے ساتھ واقع ہے۔ انہوں نے ہوائی میں ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ روسی فوج ایک الگ کمپانڈ میں ہیں اور انہیں امریکی افواج تک رسائی یا ہمارے آلات تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ ماسکو میں ایک بریفنگ کے دوران کریملن کے ترجمان نے نائجر کے اڈے پر روسی موجودگی کی خبروں کی تصدیق یا تردید نہیں کی بلکہ صرف اتنا کہا کہ ماسکو افریقی ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کر رہا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی