i بین اقوامی

مسجد کی تعمیر کیلئے چندہ اکٹھا کرنے پر کورین یوٹیوبر مشکل میں پڑ گیاتازترین

April 22, 2024

جنوبی کوریا میں مسجد کی تعمیر کیلئے چندہ اکٹھا کرنے پر معروف نوجوان کورین یوٹیوبر مشکل میں پڑ گیا۔غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2019 میں اسلام قبول کرنے والے دائود کیم پر جنوبی کوریا میں الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ مسجد تعمیر کرنے کیلئے چندے کے نام پر مسلمانوں سے دھوکہ دہی کے ذریعے پیسے بٹور رہا ہے اس حوالے سے کورین مسلمان یوٹیوبر کا مساجد کی تعمیر کیلئے چندہ نجی اکائونٹس میں اکھٹا کرنے کے سکینڈل نے ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔کورین مسلم دائود کیم یوٹیوب پر 5ملین اور انسٹا گرام پر 3ملین سے زیادہ فالوورز کے ساتھ غیر کوریائی مسلمانوں میں خاصہ مقبول ہے، دائود کیم کا حال ہی میں جنوبی کوریا میں سرکاری اسلامی حکام کے ساتھ اس بات پر تنازع کھڑا ہو گیا کہ وہ ڈایگو شہر میں ایک مسجد کی تعمیر کے منصوبے کی مالی اعانت کیلئے اپنے فالوورز سے چندہ اکھٹا کر رہے ہیں۔مسجد کی تعمیر کے امکان پر حکام اور علاقے کے رہائشیوں کے درمیان چار سال سے تنازع چل رہا ہے، اس دوران دائود کیم کو اپنے یوٹیوب چینل کیلئے مواد ملتا رہا، حکومت کی طرف سے تعمیراتی عمل کو درست قرار دیے جانے کے باوجود علاقے کے مکینوں نے اس کی شدید مخالفت کی۔دائود کیم نے 5ماہ قبل اپنے یوٹیوب چینل پر ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے اپنے غیر ملکی فالوورز سے عطیات جمع کرانے کیلئے کہا اور اپنا پے پال کا ذاتی اکائونٹ بھی شیئر کیا،

دائود نے یوٹیوب ویڈیو میں کہا کہ اگر آپ کوریا میں اسلام کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو براہ کرم چندہ دیں۔یوٹیوبر دائود کیم نے ایک سال قبل بھی ویڈیو پوسٹ کی جس میں اعلان کیا گیا تھا کہ اس کے پاس جنوبی کوریا میں مساجد کی تعمیر کے دو منصوبے ہیں، پہلا ڈیگو میں اور دوسرا دارالحکومت سیئول میں، انہوں نے کہا کہ وہ اپنے مداحوں سے بطور عطیات 50ہزار ڈالر اکٹھا کر چکے اور ان عطیات کی وجہ سے وہ ڈیگو مسجد کی تعمیر کا عمل دوبارہ شروع کرنے میں کامیاب ہوئے۔دائود کیم کی جانب سے ویڈیو جاری ہونے کے بعد کوریا میں سرکاری اسلامی تنظیم کے این یو نے وضاحتی ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ یوٹیوبر دائود کیم نے مسجد کیلئے جمع ہونے والی رقم کو عطیہ نہیں کیا، اس نے 2022 میں صرف ایک بار 2ہزار امریکی ڈالر بطور عطیہ دیئے، جس کے بعد دائود کیم سے پوچھا جانے لگا کہ 2ہزار جمع کرانے کے بعد باقی عطیہ کردہ رقم کہاں گئی؟کورین اسلامک یونین نے بھی سوشل میڈیا پر وضاحتی بیان میں کہا کہ ہماری تنظیم جنوبی کوریا کی حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ واحد باضابطہ اسلامی ادارہ ہے اور ملک میں مساجد کی تعمیر اور ان کیلئے فنڈز اکٹھا کرنے کا مجاز ہے، دائود کیم کو جنوبی کوریا میں مسجد بنانے کا کوئی قانونی اختیار نہیں ہے۔ دائود کیم کے ملک میں مسجد کی تعمیر کے دعووں کا یونین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی