یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا ہے کہ مشرق وسطی میں امن کے لیے ایک زیادہ مضبوط فلسطینی اتھارٹی کی ضرورت ہے، فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفی کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جوزپ بوریل نے کہا کہ ایک متحرک اور فعال فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے مفاد میں ہے، اس کے بغیر امن ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفی سے اپنی ملاقات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے جوزف بوریل نے کہا کہ ملاقات کے دوران غزہ سے حماس کی حکمرانی ختم کرنے کے بعد کے انتظامات کس طرح فلسطینی اتھارٹی کو مل سکتے ہیں اس بارے میں بات چیت کی گئی ہے۔اس سلسلے میں فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم کا کہنا تھا وہ اس ملاقات کو ایک اہم موقع سمجھتے ہیں کہ غزہ کی نئی حکمت کے لیے بین الاقوامی شراکت دار ایک خاکہ اور منصوبہ بنا سکیں گے جو آنے والے وقتوں میں ہمارے کام آئے گا۔محمد مصطفی نے کہا ان کے نزدیک پہلے قدم کے طور پر اور پہلی ترجیح کے طور پر ہمارے سامنے غزہ میں جنگ بندی ہے۔ اس سے اگلے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو کرنا ہے۔فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم نے کہا کہ ہم بین الاقوامی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل پر دبا ئوڈالے کہ فلسطین کے فنڈز کو واپس کرے، ہم اپنی اتھارٹی کی سطح پر اپنے اداروں میں بھی اصلاح کرنے پر بھی تیار ہیں۔اس سے قبل برسلز میں فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم نے ناروے کے وزیر خارجہ ایسپین باتھ ایڈے کے زیر صدارت اجلاس میں شرکت کی۔ جس میں 1993کے اوسلو معاہدے تحت فلسطینی اتھارٹی کی فنڈنگ اور دوسری مدد کے موضوعات زیر بحث آئے ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی