اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنر ل انتونیو گوتیرس نے کہاہے کہ یہ موسمیاتی بحران کا وقت ہے،بڑھتے ہو ئے کاربن اخراج پر فوری عالمی اقدام سے خوشحالی اور پائیداری کیلئے بے مثال مواقعے میسر آئیں گے۔ نیویارک میں امریکن میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے فیملی ہال آف اوشن لائف میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم حقیقت کے ایک لمحے پر کھڑے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ماحول کے معاملے میں ہم ڈائنا سورز نہیں بلکہ ہم شہاب ثاقب کی مانند ہیں۔ ہم صرف خطرے سے دوچار نہیں ہیں ہم خود خطرہ ہیں لیکن ہم اس کا حل بھی ہیں۔ یورپی کمیشن کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق اس سال کا مئی کا مہینہ گرم ترین مئی تھا، انہوں نے کہا کہ درجہ حرارت کو صنعتی سطح سے پہلے کے درجہ حرارت میں 1.5 ڈگری سیلسیئس اضافے کی حد کو برقرار رکھنے کیلئے عالمی سطح پر سالانہ 9 فیصد اخراج میں کمی ضرورت ہے، گزشتہ سال اخراج میں ایک فیصد اضافہ ہوا۔ اقوام متحدہ میڑولوجیکل آرگنائزیشن نے رپورٹ کیا ہے کہ 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کی حد جسے 2015 میں پیرس معاہدے میں مقرر کیا گیا تھا کے اگلے 5 سال میں بڑھنے کا 80 فیصد امکان ہے۔گوتریس نے کہا ہم اپنی زمین کیساتھ روسی رولیٹی کھیل رہے ہیں، ہمیں اس ماحولیاتی مسئلے سے نکلنے کا راستہ چاہیے اور سچ یہ ہے ہمارے پاس اس کا کنٹرول ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے بالخصوص اگر سیاسی رہنما اگلے 18 ماہ میں فیصلہ کن اقدامات کریں تو موسمیاتی تباہی سے بچنا ممکن ہے۔موسمیاتی اقدامات ناگزیر ہیں لیکن نہ صرف موسمیاتی اقداما ت کی ضرورت ہے بلکہ اقتصادی خوشحالی اور پائیدارترقی کے اقدامات کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی اثرات کے باوجود موسمیاتی تباہی کی اہم وجہ فوسل ایندھن کا گروہ ہے - جو ریکارڈ منافع کماتے ہیں اور ٹیکس دہندگان کی مالی امداد میں کھربوں کی سبسڈی دیتے ہیں۔
انہوں نے تیل اور گیس صنعت کو اشتہارات اور تعلقات عامہ کمپنیوں کی مدد سے بے شرمی سے ماحول خراب کرنے اور موسمیاتی اقدامات میں تاخیر کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ میں ان کمپنیوں سے کہتا ہوں کہ وہ زمین کی تباہی کا باعث بننے والوں کے طور پر کام کرنا بند کریں اور آج سے ہی نئے فوسل ایندھن گاہگ لینا بند کریں اور موجودہ نظام کو چھوڑنے کے منصوبے مرتب کریں۔ انہوں نے ہر ملک پر زور دیا کہ وہ فوسل ایندھن کے اشتہارات پر پابندی لگائیں اور اس بات پر زور دیا کہ زہریلی کارپوریشنزوں سے ہمیں خود کو بچانے کی ضرورت ہے۔سمندر اور جنگل نقصان دہ کاربن جذب کر رہے ہیں جس کو لازمی روکنے کی ضرورت ہے۔جبکہ قابل تجدید توانائی کے شعبے سے اب دنیا کو بجلی کی فراہمی کا حصہ30 فیصدہے۔ صاف توانائی کی سرمایہ کاری گزشتہ سال ریکارڈ بلندیوں پر پہنچ گئی، جو گزشتہ دہائی کے دوران تقریبا دوگنی ہو گئی۔معاشی منطق فوسل ایندھن کے دور کے خاتمے کو ناگزیر بناتی ہے۔انہوں نے انسانیت اور کرہ ارض کے محفوظ مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کار بن اخراج کو کم کیا جائے ، لوگوں اور فطرت کو آب و ہوا کی انتہاں سے بچایا جائے، موسمیاتی تغیر سے بچا کیلئے قرضوں کو فروغ دیا جائے، اور فوسل فیول کی صنعت کو روکا جائے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سب سے بڑی ذمہ داری امیر ترین اقوام اور سب سے زیادہ کاربن اخراج کرنے والے ملکوں پر عائد ہوتی ہے۔ جی 20 معیشتوں کو سب سےآگے اور تیز رفتار ہونا چاہییاور ترقی پذیر ممالک کو تکنیکی اور مالی طور پر مدد فراہم کرنی چاہیے۔قومی موسمیاتی لائحہ عمل کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کی حد کے ساتھ ہم آہنگ ہونا چاہیے اور 2030، 2035 اور اس سے آگے کاربن اخراج میں کمی کے مطلق اہداف کو شامل کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہر ملک کو اپنا حق ادا کرنا چاہیے جبکہ ہمیں ایک دوسرے پر انگلی اٹھانے کی بجائے تعاون کی ضرورت ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی