اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے بدھ کے روز کہا ہے کہ اسرائیل حزب اللہ کو دریائے لیطانی کے شمال میں دھکیلنے کے لیے اپنے تمام ذرائع بشمول فوجی ذرائع استعمال کرے گا۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اس اقدام کا مقصد سفارتی تصفیہ تک پہنچنا ہے،گیلینٹ نے لبنانی سرحد کے قریب واقع میئرز اور ٹان کونسلوں کے سربراہوں کے ساتھ ایک میٹنگ میں عہد کیا کہ گذشتہ سات اکتوبر کوحماس کے ساتھ جنگ شروع ہونے کے بعد بے دخل کیے گئے اسرائیلی اس وقت تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جائیں گے جب تک حزب اللہ کو دریائے لیطانی کے شمال کی طرف دھکیل نہیں دیا جاتا،انہوں نے نہاریہ قصبے میں ہونے والی ملاقات کے دوران کہا کہ اسرائیل کے لیے بہترین آپشن یہ ہے کہ وہ ایک سفارتی تصفیہ تک پہنچ جائے جو قرارداد 1701کے نفاذ کی طرف لے جائے، جس نے 2006میں حزب اللہ کے ساتھ جنگ کا خاتمہ کیا تھا،اخبار کے مطابق انہوں نے وضاحت کی کہ اگر سفارت کاری کامیاب نہیں ہوتی ہے تو اسرائیل حزب اللہ کو دریائے لیطانی کے شمال میں پیچھے ہٹانے کے لیے فوجی کارروائیوں سمیت "اپنے اختیار میں تمام ذرائع استعمال کرے گا،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701حزب اللہ کو دریائے لیطانی کے جنوب میں فوجی موجودگی برقرار رکھنے سے روکتی ہے، جو لبنان اسرائیل سرحد کے شمال میں تقریبا 30کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، لیکن حزب اللہ باقاعدگی سے سرحد کے قریب کے علاقوں سے اسرائیل پر حملے کرتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی