ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکا اور یورپی ممالک اپنا کردار ادا نہیں کر رہے ہیں۔ استنبول میں مسلم اسکالرز سے خطاب میں صدر اردوان نے کہا کہ حماس نے گزشتہ ہفتے قطر اور مصر کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی تجویز کو قبول کر لیا ہے، لیکن اسرائیلی حکومت جنگ بندی نہیں چاہتی۔ انھوں نے کہا امریکا اور یورپی ممالک جنگ بندی پر رضامند ہونے کے لیے اسرائیل پر نہ دباو بڑھا رہے ہیں اور نہ ہی امن کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا حماس نے قطر اور مصر کی جانب سے ایک پائیدار جنگ بندی کی جانب ایک قدم کی تجویز کو قبول کیا لیکن نیتن یاہو کی حکومت جنگ کا خاتمہ نہیں چاہتی، نیتن یاہو نے اس تجویز پر یہ رد عمل دیا کہ رفح میں معصوم لوگوں پر حملہ کر دیا، اس سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ کون امن اور مذاکرات کا ساتھ دیتا ہے اور کون چاہتا ہے کہ جھڑپیں جاری رہیں اور مزید خوں ریزی ہو۔ اردوان نے کہا کہ کیا نیتن یاہو نے اپنے اس بگڑے ہوئے رویے پر کوئی شدید ردعمل دیکھا؟ نہیں، نہ تو یورپ اور نہ ہی امریکا نے ایسا ردعمل ظاہر کیا جو اسرائیل کو جنگ بندی پر مجبور کرے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی