غزہ کے رہائشی علاقوں پراسرائیلی فوج کے حملے جاری ، گزشتہ 24گھنٹوں میں مزید 200سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے جبکہ شہدا کی تعداد 21ہزار سے متجاوز ہو گئی،اسرائیلی فوج نے بھیانک جنگی جرائم کی انتہا کرتے ہوئے لاشوں سے اعضا بھی چرا لیے، 80سے زائد مسخ شدہ لاشوں کی رفح میں اجتماعی تدفین کردی گئی، دنیا کے با اثر ممالک اسرائیلی فوج کی بربریت کے خلاف دیوار بننے کے بجائے خاموش تماشائی بن گئے،عرب میڈیا کے مطابق وسطی غزہ میں العمل اسپتال کے قریب اسرائیلی بمباری سے 20فلسطینی شہید ہوئے جبکہ نصیرات کے پناہ گزین کیمپ پر صیہونی حملے میں بھی کئی افراد کی شہادتوں کی اطلاعات ہیں،جنوبی غزہ میں رفح میں اسرائیلی حملے کے بعد علاقے میں آگ بھڑک اٹھی جبکہ نصیرات کیمپ میں 7اور المغازی کیمپ پر حملے میں مزید 20فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا،اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں سے پناہ گزین کیمپ، اسپتال، اسکول اور مذہبی عبادت گاہیں بھی محفوظ نہ رہ پائیں، صیہونی افواج نے دیر البلاح کی مسجد بھی شہید کر دی،عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہزاروں فلسطینی اسرائیلی حملوں سے بچنے کیلئے وسطی غزہ اور خان یونس سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں جبکہ اسرائیل نے اقوام متحدہ کے اہلکاروں کیلئے ازخود ویزوں کا اجرا بھی روک دیا ہے،ادھر مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی ڈرون حملے میں 6فلسطینی شہید جبکہ رام اللہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے دوران فلسطینیوں کی جھڑپوں سے ایک اسرائیلی فوجی زخمی بھی ہو گیا،فلسطینی اتھارٹی کے مطابق 7اکتوبر سے شروع ہونے والی کارروائیوں کے تحت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں روزانہ کم از کم 42چھاپا مار کارروائیاں کی جا رہی ہے،دوسری جانب اسرائیلی جارحیت کے ردعمل میں فلسطینی مزاحمتی گروپوں کی غزہ میں شدید مزاحمت کا سلسلہ بھی جاری ہے، گزشتہ روز حماس کے جوابی حملوں میں مزید 3اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی گئی ہے،القسام بریگیڈز کے مزاحمت کاروں نے اسرائیلی ٹینک اور بلڈوزر تباہ کرنے کے ساتھ متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک کردیے، گزشتہ 5روز میں 24اسرائیلی فوجی مارے گئے۔ غزہ میں اسرائیل کے زمینی آپریشن کے آغاز سے اب تک ہلاک اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 165سے تجاوز کر گئی ہے،اسرائیل نے اپنے نقصانات کا اعتراف کرتے ہوئے قبول کر لیا ہے کہ غزہ میں شروع کی گئی جنگ میں اسرائیل تاحال قابل ذکر کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے اور حماس کے خلاف میدان جنگ میں اپنے مقاصد حاصل کرنا آسان نہیں ہوگا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی