خوراک اور زراعت کی عالمی تنظیم (الفا)کی جانب سے ورلڈ فوڈ پروگرام کے اشتراک سے جاری ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر جنگ نہ روکی گئی تو جولائی کے وسط تک غزہ کے دس لاکھ سے زائد افراد کو موت اور بھوک کا سامنا کرنا پڑے گا، لبنان اور شام میں پہلے ہی فوڈ سکیورٹی کے خطرات موجود ہیں، شام اور یمن میں غذائی تحفظ کی صورتحال مذید خراب ہو سکتی ہے، غزہ کی صورتحال کا اثر مصر، لبنان اور شام پر پڑ رہا ہے کیونکہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے براہ راست ہمسایہ ممالک ہیں، غزہ کے 36ہسپتالوں میں سے نصف سے بھی کم 30مئی سے جزوی طور پر کام کر رہے ہیں جس کی وجہ آٹھ ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت میں زیادہ تر طبی ڈھانچے کی تباہی ہے،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب تک لڑائی ختم نہیں ہوتی، انسانی ہمدردی کے اداروں کو مکمل رسائی فراہم نہیں کی جاتی اور بنیادی خدمات بحال نہیں کی جاتیں 10لاکھ سے زیادہ افراد جو غزہ کی نصف آبادی کے برابر ہیں کو موت اور بھوک کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عالمی ادارہ خوراک کے جنگ کی وجہ سے غزہ میں پیدا ہونے والے تکلیف دہ حالات اور خوراک کی قلت کی وجہ سے اس علاقے کو فوڈ سکیورٹی کے خطرے کے پانچویں درجے میں شامل کیا ہے۔رپورٹ میں اس بحران کے وسیع تر علاقائی اثرات کے بارے میں بھی خبردار کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لبنان اور شام میں پہلے ہی فوڈ سکیورٹی کے خطرات موجود ہیں۔
رپورٹ میں شام اور یمن میں غذائی تحفظ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آنے والے مہینوں میں ان ملکوں میں حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔رپورٹ میں غزہ اور سوڈان میں قحط کو روکنے میں مدد کی فوری ضرورت ہیٹی، مالی اور جنوبی سوڈان میں بھوک کے تباہ کن بحران کے مزید بگاڑ پر روشنی ڈالی گئی ہے،عالمی ادارہ صحت میں مشرقی بحیرہ روم کے ریجنل ڈائریکٹر حنان بلخی نے دو روز قبل اس بات کی تصدیق کی کہ غزہ کی پٹی کے ہمسایہ ممالک میں صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر دبا ئوکا سامنا ہے کیونکہ غزہ سے بڑی تعداد میں زخمیوں اور بیماروں کو نکال کر ان ممالک میں بھیجا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مصر، لبنان اور شام پر بڑا اثر پڑ رہا ہے کیونکہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے براہ راست ہمسایہ ممالک ہیں۔تنظیم نے بتایا کہ غزہ کے 36ہسپتالوں میں سے نصف سے بھی کم 30مئی سے جزوی طور پر کام کر رہے ہیں جس کی وجہ آٹھ ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت میں زیادہ تر طبی ڈھانچے کی تباہی ہے،حنان بلخی نے پریس بریفنگ میں کہا کہ مصر میں بڑی تعداد میں مریضوں کی میزبانی کی جارہی ہے مگر غزہ میں اب بھی کم از کم سات ہزار اور زیادہ سے زیادہ 11ہزار مریضوں کو فوری طور پر خصوصی ہسپتالوں میں علاج کے لیے منتقل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی