فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سیکرٹری حسین الشیخ نے کہا ہے کہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن فلسطینی عوام کے لیے واحد حوالہ ہے،حماس کا احتساب کیا جائے گا تاہم ایسا غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے بعد ہی ہوگا،انہوں نے عرب میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں واضح کیا کہ اب ترجیح غزہ میں جنگ بندی ہے، اس کے بعد احتساب کی بات آتی ہے، انہوں نے کہا کہ مصر میں العلمین کے اجلاس کے بعد سے حماس کے ساتھ کوئی سنجیدہ اور باضابطہ رابطے نہیں ہوئے ہیں۔ حماس ہی نے تنظیم سے رابطے منقطع کیے ہیں،انہوں نے کہا کہ پی ایل او نے جدوجہد کی شکل کے حوالے سے حماس کو ایک معاہدے کی ضرورت سے آگاہ کیا تھا، ہم نے حماس کو کہا تھا کہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن ہی فلسطینی عوام کا واحد حوالہ ہے، انہوں نے تمام فلسطینی دھڑوں کی شمولیت کا خیرمقدم کرنے پر بھی زور دیا، تاہم انہوں نے پی ایل او کے ایجنڈے اور پالیسیوں کے تحت فلسطینی فیصلے کے اس دارالحکومت پر منحصر نہ ہونے کی ضرورت کی طرف بھی اشارہ کیا،انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیل کے خلاف کسی بھی تصادم کے حوالے سے تمام فلسطینیوں کے درمیان اتفاق ہونا ضروری ہے،انہوں نے کہا کہ آبادکاری کی سرگرمی اور اس آباد کاری سے متعلق امریکی رواداری نے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کو کمزور کیا، اسی طرح اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو فلسطینی تقسیم کو ہوا دینے کے لیے غزہ کی پٹی میں پیسہ لائے،انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی ریاست فلسطین کا حصہ ہے اور ہمیں اس میں واپس جانے کا حق ہے،تمام فلسطینیوں کو متحد ہونا چاہیے اور مستقبل کے لیے ایک جامع وژن تیار کرنا چاہیے،ان کا کہنا تھا کہ اتھارٹی غزہ کی پٹی سے غائب نہیں ہے اور ہم اس کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں، انہوں نے انکشاف کیا کہ فلسطینی اتھارٹی ہر ماہ غزہ کی پٹی کے لیے 140ملین ڈالر مختص کرتی ہے،انہوں نے کہا اتھارٹی غزہ میں جنگ بندی کے حصول کے لیے دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ رابطے کر رہی ہے،فلسطینی گروپوں کے درمیان تصفیہ کا نقطہ نظر کامیاب نہیں ہوا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی