اقوام متحدہ حکام نے غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں ایک رپورٹ مرتب کی جسے عالمی فوجداری عدالت اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کو بھیجا گیا ہے۔،جنیوا میں قائم یورو میڈ کی جانب سے دیے گئے بیان میں کہا گیا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی جانب سے کیے گئے پھانسی کے مقدمات کو آئی سی سی اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کو پیش کی گئی رپورٹ میں دستاویزی شکل دی گئی ہے۔بیان میں ایک عالمی قانونی ٹیم کے قیام کی درخواست کی گئی، اس ٹیم پر غزہ کی پٹی میں داخلے کے لیے دبا ڈالنے اور زیر بحث جرائم کی فوری تحقیقات سمیت مجرموں کو ذمہ دار ٹھہرانے اور تمام متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی عدالت اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کو اسرائیلی فوج کے حملوں، پھانسیوں اور شہریوں کی نقل مکانی پر سخت موقف اختیار کرنا چاہیے اور غزہ میں جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے عالمی برادری کی نظروں میں سنجیدہ اقدامات کرنے چاہئیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ 21ویں صدی کی سب سے زیادہ شہری ہلاکتوں کی شرح غزہ میں دیکھی گئی اور ایک اندازے کے مطابق 7اکتوبر سے جاری نسل کشی میں 28ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والے ملبے کے نیچے دبے ہوئے تھے اور خیال کیا جاتا تھا کہ وہ مر گئے ہیں۔یہ رپورٹ ،اقوام متحدہ کے ماورائے عدالت اور صوابدیدی سزاں کے خصوصی نمائندے موریس ٹائیڈ بال بینز، فلسطین کے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے فرانسسکا البانیس اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے تحت فلسطینی علاقوں میں ہونے والے جرائم کی تحقیقات کے آزاد بین الاقوامی کمیشن کے سربراہ ناوانیتھم پلے اور آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان کو پیش کی گئی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی