عالمی امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں پڑے ملبے اور کچرے کے ڈھیروں کی وجہ سے موسم گرما کی شدت کے دنوں میں بیماریوں کے پھوٹنے کا خطرہ ہے۔ عالمی امدادی تنظیم کے مطابق بیماریوں کا یہ پھوٹنا ایسا ہوگا جس کی ماضی میں کبھی مثال نہیں رہی ہو گی۔اس وجہ سے غزہ کے لوگ جو پہلے ہی غذا کی قلت اور ادویات کی قلت ایسے مصائب اور مسائل کا شکار ہیں مزید مسائل میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ ایکشن اگینسٹ ہنگر کی پراجیکٹ کوآرڈینیٹر نے یہ بات بین الاقوامی میڈیا کوبتائی۔ان کا کہنا تھا کہ موسم گرما کے دروان ان بیماریوں کے پھوٹنے کی بڑی وجہ کچرا ہو گا کہ ملبے کے ان ہر طرف لگے ڈھیروں میں کچرے کے امکانات اس کے اندر کے علاوہ اب باہر بھی جمع ہو رہے ہیں کہ یہاں کے باقی ماندہ رہائشیوں کو کچرا پھینکنے کے لیے کسی مناسب اور موزوں جگہ کی دستیابی نہیں ہے۔فینیا دائمناتی کے مطابق ہمیں خطرہ ہے کہ ان بیماروں کے پھوٹنے سے پورے غزہ کی آبادی متاثر ہو سکتی ہے۔ اس کی ایک اہم وجہ گرمی کی شدت ہوگی۔ یاد رہے غزہ میں سات اکتوبر 2023سے جنگ جاری ہے اور غزہ کی آبادی کا بڑا حصہ تباہ ہو کر ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔اب تک غزہ میں وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق 36584فلسطینی ہلاک ہوئے، یہ وہ ہلاکتیں جن کی میتیں ہسپتالوں کے ریکارڈ میں ذکر ہیں۔ علاوہ ازیں وزارت صحت کا اندازہ ہے کہ دس ہزار کی تعداد میں لاشیں ایسی بھی ہیں جو ابھی بھی ملبے کے نیچے دبی ہوئی ہیں۔اس دوران ماہ مئی دنیا بھر میں گرم ترین مہینے کے طور پر گذرا ہے۔دائمناتی نے بتایا غزہ میں ایک طرف گرمی کی شدت میں غیر معمولی اضافہ ہے اور دوسری جانب لوگ غذائی قلت اور پینے کا پانی تک نہ ملنے کی وجہ سے سخت مصیبت میں ہیں۔ پہلے ہی کئی افراد کی بھوک اور قحط کی وجہ سے اموات ہو چکی ہیں۔ اس صورت حال میں بیماریوں کا پھوٹنا خطرناک ہوگا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی