اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان لڑائی کو اسرائیل اور لبنان کی جنگ میں نہ بدلا جائے، غلط سمت میں کوئی بھی قدم پورے خطے کے لیے تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل اور لبنانی حزب اللہ جنگجوں کے مابین بڑھتے ہوئے تشدد اور جارحانہ بیانات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل یواین نے کہا کہ تقریبا یومیہ بنیادوں پر اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر گولہ باری کا تبادلہ جاری ہے، یہ غزہ میں جاری جنگ کے متوازن انداز میں سلسلہ ہے جس خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ یہ ایسی جنگ کو شروع کرنے کا باعث بن سکتا ہے جس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تقریبا ہر روز سرحد پر گولہ باری جاری ہے ، گوتریس کو خدشہ ہے کہ علاقائی سطح پر ایک بڑا تصادم شروع ہو جائے گا کیونکہ اسرائیل یہ کہہ چکا ہے کہ اس نے لبنان کے خلاف جارحیت کے لیے منصوبے کی منظوری دے دی ہے جبکہ وہ اس سے پہلے ہی یہ بھی کہہ چکا ہے کہ لبنان کو دوسرا غزہ بنا دے گا۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ مشرق وسطی میں جنگی خطرہ حقیقی طور پر وسیع ہو چکا ہے ، اس سے لازما بچا جانا چاہیے، عجلت میں کی گئی ایک حرکت بھی ایک بہت بڑی تباہی کا آغاز بن سکتی ہے جو سرحدوں سے ماورا ہو جائے گی اور پھر ہمارے تصورات سے بھی بالاتر ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بلیو لائن کے اطراف میں بہت سے لوگ پہلے ہی ہلاک اور بے گھر ہو چکے ہیں، موجودہ حالات میں کوئی لاپرواہانہ اقدام اور غلط فہمی ایسی تباہی کو جنم دے سکتی ہے جس کے ناقابل تصور نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کو بلند بانگ اور واضح طور پر کہنا چاہیے کہ اس مسئلے کا کوئی عسکری حل نہیں اور کشیدگی میں کمی لانا ممکن ہی نہیں بلکہ ضروری بھی ہے۔ انتونیو گوتریس نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر مکمل عملدرآمد کرتے ہوئے کشیدگی کا فوری خاتمہ کریں۔ دوسری جانب امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے کچھ روزقبل اسرائیلی حکام سے ملاقات میں کہا کہ غزہ جنگ کے دوران لبنان میں مزید کشیدگی بڑھانے سے گریز کریں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی