ایک برطانوی پولیس افسر کو حماس کی حمایت کرنے والے واٹس ایپ پیغامات کا اشتراک کرنے پر 18ماہ کی کمیونٹی سروس کی سزا سنائی گئی۔شمالی انگلینڈ کے بریڈ فورڈ سے تعلق رکھنے والے 26سالہ محمد عادل نے دہشت گردی ایکٹ کے تحت گذشتہ سال اکتوبر اور نومبر میں پیغامات بھیجنے کے دو الزامات کا اعتراف کیا۔انہیں ڈیوٹی سے معطل کر دیا گیا ہے اور اب تادیبی کارروائی کا سامنا ہے جس میں ممکنہ برطرفی بھی شامل ہے۔عادل کے بارے میں ویسٹ یارکشائر پولیس فورس کے دو ساتھیوں نے اطلاع دی اور کران پراسیکیوشن سروس(سی پی ایس)کے انسدادِ دہشت گردی ڈویژن نے فردِ جرم عائد کی۔ڈویژن کے سربراہ بیتھن ڈیوڈ نے کہا، "محمد عادل سمجھ گئے تھے کہ ان کی سوشل میڈیا پر شیئر کردہ تصاویر سے یہ شبہ پیدا ہو گا کہ وہ ایک دہشت گرد تنظیم کی حمایت کر رہے تھے۔چیف مجسٹریٹ پال گولڈ سپرنگ نے پہلے عادل کو خبردار کیا تھا کہ جرائم "بہت سنگین" تھے اور انہیں جیل کی سزا ہو سکتی تھی۔عادل نے حماس کی حمایت میں ایک تصویر شائع کرنے کے دو جرائم کا اعتراف کیا تھا۔ایک پوسٹ میں عادل نے عنوان شامل کیا تھا کہ آج فلسطینی عوام کے اٹھ کھڑے ہونے، اپنی راہیں درست کرنے اور ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم کرنے کا وقت ہے۔دوسری پوسٹ کا عنوان تھا کہ ہم ان تمام لوگوں کا احتساب کریں گے جنہوں نے ہماری زمینوں پر قبضہ کیا اور اللہ ان تمام لوگوں کا احتساب کرے گا جو اس قبضے اور جبر کے خلاف خاموش رہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی