اسرائیل میڈیا میں وزیر اعظم نیتن یاہو کی قریبی شخصیات نے آنے والے مہینوں میں وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کو ان کے منصب سے ہٹانے کی خبریں زیر گردش ہیں ،یاد رہے کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ کے درمیان اختلافات کچھ عرصہ قبل سامنے آ چکے ہیں،اس سے قبل رواں ماہ کے اوائل میں اسرائیلی میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا تھا کہ نیتن یاہو نے گیلنٹ کی موساد اور شاباک سیکورٹی اداروں کے سربراہان کے ساتھ انفرادی ملاقات کو مسترد کر دیا تھا۔ ملاقات میں اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے سمجھوتے کی تفصیلات زیر بحث آنا تھیں،بعد ازاں موساد اور شاباک کے سربراہان کے ساتھ نیتن یاہو کے اجلاس میں گیلنٹ کو شرکت سے روک دیا گیا تھا۔رواں سال مئی میں نیتن یاہو اور گیلنٹ کے درمیان اس بات پر شدید علانیہ اختلاف سامنے آیا تھا کہ جنگ کے بعد غزہ کی پٹی کا انتظام کون چلائے گا،نیتن یاہو نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ غزہ میں حماس کے اقتدار میں باقی رہنے تک یہ بات کرنا کہ جنگ کے بعد کیا انتظامات ہوں گے ، بے فائدہ ہے۔اس کے جواب میں چند گھنٹے بعد ہی گیلنٹ نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ وہ جنگ کے اختتام اور حماس کے خاتمے کے بعد غزہ میں اسرائیلی فوجی حکمرانی پر ہر گز آمادہ نہیں ہوں گے۔ انہوں نے نیتن یاہو پر زور دیا تھا کہ وہ اس بات کا اعلان کریں کہ حماس کی شکست کے بعد اسرائیل غزہ کا کنٹرول نہیں سنبھالے گا۔گذشتہ ماہ جون میں وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے گیلنٹ کو "بے ہودہ" قرار دیتے ہوئے انہیں برطرف کرنے پر زور دیا گیا۔ یہ موقف گیلنٹ کی جانب سے پارلیمنٹ میں منظور کیے گئے ایک قانونی بل کے خلاف ووٹ دینے کے بعد سامنے آیا۔ اس بل میں سخت گیر یہودیوں کو فوجی خدمت کے لیے بھرتی سے استثنا دیا گیا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی