فلسطین لبریشن آرگنائزیشن(پی ایل او)کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سیکرٹری حسین الشیخ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ابھی تک امریکی صدر کی طرف سے تجویز کردہ جنگ بندی کے منصوبے کے خیرمقدم کا باضابطہ اعلان نہیں کیا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی سے واپسی کے بارے میں بالکل بھی تیار نہیں ،اس وقت ترجیح فلسطینیوں کا ان کی سرزمین پر استحکام اور نقل مکانی کو روکنا ہے، فلسطینی اتھارٹی ترجیحات پر حماس کے ساتھ اتفاق کرنے کی کوشش کر رہی ہے،انہوں نے عرب میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حماس نے ابتدائی منظوری کا اظہار کیا تھا، لیکن اسرائیل نے جنگ بندی کی امریکی تجویز پرکوئی مثبت جواب نہیں دیا۔ انہوں نے بتایا کہ عرب ممالک کے ساتھ ایک متفقہ سیاسی وژن کا فارمولا طے پایا تھا جس کی تفصیل واشنگٹن کو ارسال کردی گئی ہے۔الشیخ نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کے اقدامات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ وہ پٹی سے بالکل بھی دستبردار ہونے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل فلسطینی پٹی میں فسطائیت مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور وہ وہاں رہنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات سب سے بہتر ہیں۔حسین الشیخ نے کہاکہ پی ایل او کو غزہ واپس جانا چاہیے ورنہ خانہ جنگی ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور اسرائیل نے رفح کراسنگ کا کنٹرول واپس کرنے کی پیشکش کی لیکن اتھارٹی نے اسے مسترد کر دیا۔ رفح کراسنگ پر اتھارٹی کی واپسی اسرائیل کی شرائط پر نہیں ہوگی۔حسین الشیخ نے کہا کہ غزہ میں فلسطینی قانونی حیثیت کے لیے متبادل ادارے بنانے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کیا جائے گا۔فلسطینی عہدیدار نے تصدیق کی کہ اسرائیل نے غزہ میں دو کلومیٹر گہرا بفر زون بنایا ہے اور وہ پٹی کو دو حصوں میں تقسیم کرکے اس کے شمال کو جنوب سے الگ کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ سیاسی اور انتظامی امور کے حوالے سے اتھارٹی اور حماس کے درمیان ابھی اختلافات ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ وہ حماس کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں اور ان کے ساتھ رابطے کھلے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حماس کو پی ایل او میں شمولیت کی شرائط پر اپنے واضح موقف کا اعلان کرنا چاہیے۔اس وقت ترجیح فلسطینیوں کا ان کی سرزمین پر استحکام اور نقل مکانی کو روکنا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی ترجیحات پر حماس کے ساتھ اتفاق کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی