اسرائیل کی غزہ مں حماس کے خلاف جنگ کے لیے کم از کم 14ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی، یہ تخمینہ ماہ فروری تک کے لیے جاری کیے گئے جنگی بجٹ پلان میں بتایا گیا ہے، اسرائیلی وزارت خزانہ کے مطابق جنگی اخراجات کے نتیجے میں بجٹ کا مجموعی خسارہ 3گنا تک ہو سکتا ہے اور یہ بجٹ تخمینہ فروری تک کے جنگی منصوبے کے پس منظر میں لگایا گیا ہے،اسرائیلی قانون سازوں کو جنگی بجٹ کے سلسلے میں بریفینگ دیتے ہوئے بجٹ کمشنر اتائی تمکین نے کہا اندازہ کیا جا رہا ہے کہ جنگ 2024کے پہلے دو مہینوں میں جاری رہے گی جس کے لیے 30ارب شیکل جنگی اخراجات کے لیے اور 20ارب شکل جنگ کے دوران سویلینز پر خرچ کرنے کے لیے درکار ہوں گے۔ یہ رقم مجموعی طور پر 14ارب ڈالر ہوگی،بجٹ کمشنر نے پارلیمان کی فنانس کمیٹی کو بتایا جنگ کے معاشی اخراجات 48ارب شیکل سے زیادہ ہوجائیں گے اس سے قطع نظر کہ اخراجات کا شروع میں تخمینہ کیا تھا اور کتنے وسائل مختص کیے گئے تھے،فنانس کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ جنگ کی وجہ سے بجٹ خسارہ ملکی شرح نمو کے 5اعشاریہ 9فیصد تک جا سکتا ہے۔ جبکہ اس سے پہلے اندازہ 2اعشاریہ 25فیصد کا تھا۔ گویا تقریبا 3گنا اضافہ ہو رہا ہے،بجٹ کمشنر نے بتایا اگلے سال میں خسارے کی سطح بلند ہو کر 75ارب شیکل سے 114ارب شیکل تک جا سکتی ہے اس خسارے کو پورا کرنے کے لیے مختلف شعبوں کے اخراجات میں کٹوتیاں کرنے کے ساتھ ساتھ عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھانا پڑے گا،ایک سوال کے جواب میں بجٹ کمشنر نے کہا کہ ابھی یہ اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ یہ جنگ مارچ 2024کے بعد بھی جاری رہے گی یا نہیں البتہ کچھ دیر بعد شاید اس کا اندازہ لگانا آسان ہو جائے کہ غزہ میں جنگ کتنی لمبی جا سکتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی