اسکاٹ لینڈ نے جیلوں میں گنجائش کم پڑجانے کے بعد 500سیز ائد قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے، قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسکاٹ لینڈ کی سیکریٹری برائے قانون و انصاف نے گذشتہ ماہ جیلوں میں گنجائش کی کمی کے سبب قیدیوں کی رہائی کا اعلان کیا تھا جس پر عمل درآمد شروع ہو چکا ہے۔محکمہ جیل کے سربراہ نے کہا ہے کہ جیلوں میں قیدیوں کی تعداد گنجائش سے بڑھ گئی ہے جس کی وجہ سے ریاست قیدیوں کے بنیادی حقوق ادا نہیں کرپائے گی۔سیکریٹری برائے قانون و انصاف کے مطابق پہلے مرحلے میں ان قیدیوں کی رہائی عمل میں آئے گی جنہیںچار برس سے کم کی سزا سنائی گئی تھی اور ان کی سزا آئندہ 6ماہ کے دوران پوری ہورہی ہو۔ان قیدیوں کی رہائی شروع ہوچکی ہے جبکہ آنیو الے چند ہفتوں میں وقفے وقفے سے ساڑھے پانچ سو کے لگ بھگ قیدیوں کی رہائی کا عمل مکمل کرلیا جائے گا۔اسکاٹش پریژن سروس کے ترجمان کے مطابق تمام اسٹیک ہولڈرز اور متعلقہ اداروں سے مشاورت کے بعد قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ اور اعلان کیا گیا تھا۔اسکاٹ لینڈ کی جیلوں میں قیدیوں کی 8007قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ہے جبکہ گذشتہ ماہ تک جیلوں میں قیدیوں کی تعداد 8348تک پہنچ چکی تھی۔اسکاٹش حکومت کے سزا یافتہ قیدیوں کی رہائی کے فیصلے پر سماجی حلقوں کی جانب سے کڑی تنقید کی جارہی ہے۔جرائم کا نشانہ بنانے بننے والے شہریوں کی تنظیم وکٹم سپورٹ اسکاٹ لینڈ نے کہا ہیکہ ماضی میں بھی جب قیدیوں کو اس طرح رہا کیا گیا تھا تو ان میں سے 40فیصد نے رہائی کے 6ماہ کے دوران ہی پھر انہیں جرائم کا ارتکاب کیا تھا جن میں انہیں سزا ہوئی تھی، اور اس بار بھی یہی صورتحال درپیش ہونے کا خطرہ ہوگا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی