چین نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ تبت کی آزادی کی خواہشمند قوتوں کی چین مخالف اور علیحدگی پسند سرگرمیوں کی کسی بھی طرح سے حمایت یا اس کی توثیق بند کرے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیان کا یہ ردعمل امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن کے بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں امریکی وزیر خارجہ نے ایک اخباری اعلامیہ میں دلائی لامہ کو ان کی 89 ویں سالگرہ پر مبارکباد دیتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور شی زانگ کے لسانی، ثقافتی اور مذہبی ورثے کے تحفظ کی کوششوں میں امریکی تعاون کا عزم دہرایا تھا۔ ترجمان لین نے یومیہ پریس بریفنگ میں کہا کہ شی زانگ سے متعلق امور پر چینی حکومت کا موقف مستقل اور واضح ہے۔ شی زانگ امور چین کا داخلی معاملہ ہے جس میں کوئی بیرونی قوت مداخلت نہیں کرسکتی۔ ترجمان نے مزید کہا کہ گزشتہ برسوں میں شی زانگ تیزی سے بڑھتی معیشت، سماجی ہم آہنگی ، استحکام اور اپنے ثقافتی ورثے کے مضبوط تحفظ سے لطف اندوز ہوا ہے۔ شی زانگ میں تمام نسلی گروہوں کے مذہبی عقائد ، بولی ، زبانوں کے استعمال کے حقوق کو مکمل طور پر تحفظ حاصل ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے اور عالمی برادری نے اس کا قریبی مشاہدہ کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کافی لوگ جانتے ہیں کہ 14 ویں دلائی لامہ خالص مذہبی شخصیت نہیں بلکہ ایک سیاسی جلاوطن ہیں جو مذہبی لبادے میں چین مخالف علیحدگی پسند سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ امریکہ پر چین زور دیتا ہے کہ وہ شی زانگ سے متعلق امور کی سنگینی اور حساسیت کو اچھی طرح سمجھے ، چین کے بنیادی مفادات کا صحیح معنوں میں احترام کرے، دلائی گروپ کی چین مخالف اور علیحدگی پسند فطرت سے پوری طرح آگاہ ہو، شی زانگ سے متعلق امور پر چین سے کئے گئے وعدوں کی پاسداری کرے اور تبت کی آزادی پسند قوتوں، ان کی چین مخالف اور علیحدگی پسند سرگرمیوں کی کسی بھی قسم کی حمایت یا توثیق بند کرے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی