تہران شہر کے مرکز میں سوگواروں کے انتقام کا مطالبے کے دوران ایران اور اس کے علاقائی اتحادیوں نے حماس اور حزب اللہ کے رہنماوں کے قتل پر انتقامی کارروائی کرنے کا عزم کیا ہے، جس سے علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہونے کا خدشہ بڑھ گیا۔ ایرانی دارالحکومت میں حماس کے سیاسی سربراہ اسمعیل ہنیہ کی نماز جنازہ ادا کی گئی جہاں وہ بدھ کی صبح ایک حملے میں شہید ہوگئے تھے، تاہم اسرائیل نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ اس کے بعد اسمعیل ہنیہ کی میت کو قطر لے جایا گیا اور انہیں قطر میں جمعے کو سپرد خاک کر دیا گیا ۔ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے لبنانی گروپ کے اعلی فوجی کمانڈر کے جنازے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور جو اس کے پیچھے ہیں انہیں ہمارے ناگزیر ردعمل کا انتظار کرنا چاہیے، یاد رہے کہ فواد شکر اور اسمعیل ہنیہ کو چند گھنٹوں کے اندر اندر نشانہ بنایا گیا۔ جنوبی بیروت میں ایک حملے میں فواد شکر کے قتل کے ایک دن بعد، نصراللہ نے اسرائیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم نہیں جانتے کہ تم نے کون سی سرخ لکیریں عبور کی ہیں۔ اسرائیل نے جمعرات کو اپنے مخالفین کو خبردار کیا کہ وہ کسی بھی جارحیت کی بہت بھاری قیمت ادا کریں گے، واضح رہے کہ اسرائیل نے مقف اپنایا تھا کہ فواد شکر کا قتل گولان کی پہاڑیوں پر گزشتہ ہفتے مہلک راکٹ فائر کا ردعمل ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل دفاعی اور جارحانہ دونوں طرح کے کسی بھی صورتحال کے لیے تیاری کی انتہائی اعلی سطح پر ہے۔ اپنے اگلے اقدامات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایرانی حکام نے بدھ کو تہران میں نام نہاد ایکسز آف ریزسٹینس کے نمائندوں سے ملاقات کی، جو کہ تہران کے حمایت یافتہ اسرائیل کے مخالف گروپوں کا ایک اتحاد ہے، انہوں نے اعادہ کیا کہ جو ہم پر حملہ کرے گا، ہم اس پر جوابای حملہ کریں گے۔ ذرائع نے حساس معاملات پر بات کرنے کے لیے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اس ملاقات میں دو منظرناموں پر تبادلہ خیال کیا گیا، ایک یہ ایران اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے بیک وقت ردعمل دیا جائے یا ہر فریق کی طرف سے حیران کن ردعمل دیا جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی