سیٹلائٹ تصاویر پر مبنی ایک رپورٹ میں دکھایاگیا ہے کہ ایران میزائل کی پیدوار بڑھا رہا ہے، عرب میڈیا کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر میں دو بڑی ایرانی بیلسٹک میزائل تنصیبات میں بڑی توسیع کو دکھایا گیا ہے۔ دو امریکی محققین نے اندازہ لگایا ہے کہ اس توسیع کا مقصد میزائل کی پیداوار کو بڑھانا ہے۔ اس کی تصدیق تین سینئر ایرانی حکام نے بھی کی ہے۔ دونوں تنصیبات کی توسیع اکتوبر 2022میں طے پانے والے ایک معاہدے کے بعد ہوئی ہے جس کے تحت ایران نے روس کو میزائل فراہم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ روس ان میزائلوں کو یوکرین کے خلاف جنگ کے لیے حاصل کرنا چاہتا تھا۔امریکی حکام نے کہا کہ ایران یمن میں حوثیوں اور لبنانی حزب اللہ گروپ کو بھی میزائل فراہم کر رہا ہے۔ یہ دونوں گروپ اسرائیل کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں۔ کمرشل سیٹلائٹ کمپنی پلانیٹ لیبز کی جانب سے مارچ میں مدرس ملٹری گیریژن اور خوجیر میزائل پروڈکشن کمپلیکس کی اپریل میں لی گئی تصاویر سے تہران کے قریب دو مقامات پر 30سے زیادہ نئی عمارتوں کا انکشاف ہوا ہے۔ تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ بہت سی عمارتیں مٹی کے بڑے بڑے برموں سے گھری ہوئی تھیں۔ مونٹیری میں مڈل بیری انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل سٹڈیز کے جیفری لیوس نے کہا ہے کہ اس طرح کی کارروائیاں میزائل کی تیاری سے منسلک ہیں۔مارچ میں مدرس ملٹری گیریژن کی کمرشل سیٹلائٹ کمپنی پلانیٹ لیبز اور اپریل میں خوجیر میزائل پروڈکشن کمپلیکس کی بنائی گئی تصاویر کی بنیاد پر تہران کے قریب دو مقامات پر 30سے زائد نئی عمارتیں دیکھی گئیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایرانی اسلحہ خانہ پہلے ہی مشرق وسطی میں سب سے بڑا ہے اور اس کا تخمینہ تین ہزار سے زیادہ میزائلوں کا ہے جن میں روایتی اور جوہری وار ہیڈز لے جانے کے لیے بنائے گئے ماڈل بھی شامل ہیں،عرب میڈیا کے مطابق روایتی بیلسٹک میزائلوں کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے مدرس گیریژن اور خوجیر کمپلیکس میں توسیع کی گئی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی