ملائیشیا کے ایک غیر سرکاری تھنک ٹینک سنٹر فار نیو انکلوسیو ایشیا کے صدر کوہ کنگ کی نے کہا ہے کہ بحیرہ جنوبی چین میں کشیدگی میں حالیہ اضافہ امریکہ کی طرف سے بار بار اکسانے کی وجہ سے ہوا ہے۔شِنہوا کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں کوہ نے کہا کہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان)کے ممالک تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں اور بحیرہ جنوبی چین کے معاملے پر تصادم کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آسیان ممالک کے عوام علاقائی استحکام کے لیے نقصان دہ امریکی اقدامات کی مخالفت کرتے ہیں۔کوہ نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے آنے والی دہائیوں میں چین کو اہم تزویراتی حریف سمجھنے کی وجہ سے یہ امریکہ کے لیے ایک عالمی سٹریٹجک ہدف بن گیا ہے کہ وہ جغرافیائی سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے چین کے ارد گرد ناسازگار تزویراتی ماحول پیدا کردے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ اپنے علاقائی اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنا کر چین کو گھیرنے کی کوشش کر رہا ہے اور یہ کہ بحیرہ جنوبی چین کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے فلپائن کی موجودہ حکومت نے جو طریقہ اختیار کررکھا ہے وہ چین کو قابو میں رکھنے کی امریکی حکمت عملی کے مطابق ہے۔کوہ نے کہا کہ اس وقت فلپائن اور امریکہ کی19 روزہ مشترکہ فوجی مشقیں جاری ہیں جس میں سے کچھ سرگرمیاں اشتعال انگیز نظر آرہی ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی