بیجنگ میں منعقدہ انسانی حقوق کے ایک فورم کے شرکا نے کوویڈ-19 وبائی مرض کے دوران لوگوں کے صحت کے حق کے بہتر تحفظ کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے وائرس سے لڑنے اور لوگوں کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے چین کی کوششوں کو بھی سراہا۔ میکسیکو کی وزارت خارجہ میں کثیرالجہتی امور اور انسانی حقوق کی ڈپٹی سیکرٹری مارتھا ڈیلگاڈو پیرالٹا نے کہا، "کوویڈ-19 کے دنیا بھر میں پھیلا کی وجہ سے صحت کی ہنگامی صورتحال نے صحت کو بین الاقوامی برادری میں تقریبا ہر بحث کے مرکز میں رکھا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ صحت ایک بنیادی انسانی حق ہے جس کی مزید ضمانت کی ضرورت ہے۔ ملائیشیا کے ماہر پیٹر ٹی سی چھانگ نے پیرالٹا کی بات کو دوہراتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی کہ کوویڈ-19 کے بحران نے عالمی صحت کی دیکھ بھال کی عدم مساوات کو بے نقاب کیا ہے، کیونکہ ترقی پذیر دنیا میں بہت سے لوگ غیر محفوظ اور کمزور رہ گئے ہیں۔ملایا یونیورسٹی میں انسٹی ٹیوٹ آف چائنہ اسٹڈیز کے ڈپٹی ڈائریکٹر چھانگ نے کہا کہ اگرچہ دنیا وبائی امراض کے بدترین دور سے نکل رہی ہے، لیکن یہ ضروری ہے کہ دنیا چوکس رہے اور اگلے ممکنہ صحت عامہ کے بحران کے لیے بہتر طور پر تیار رہے۔چھانگ نے کہا کہ چین نے صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ضروری طبی انفراسٹرکچر، وسائل اور مہارت کو بڑھانے میں ترقی پذیر ممالک کی مدد کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔تسنگھوا یونیورسٹی میں صحت مند چین کے انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر لیانگ وان نیان نے کہا کہ لوگوں کے صحت کے حق کو یقینی بنانے میں، چین نے صحت اور طبی خدمات کی کارکردگی، معیار، مساوات، رسائی اور قابل استطاعت ہو نے کو فروغ دینے میں خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی