i کھیل

پی سی بی پوڈ کاسٹ کے 48ویں ایڈیشن میں جیسن گلیسپی اور گیری کرسٹن کی خصوصی گفتگوتازترین

April 29, 2024

جیسن گلیسپی اور گیری کرسٹن جنہیں پاکستان مینز کرکٹ ٹیم کے لیے بالترتیب ریڈ بال اور وائٹ بال ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا ہے پی سی بی پوڈ کاسٹ کے 48ویں ایڈیشن میں خصوصی مہمان کے طور پر شریک ہوئے ہیں ۔اعلی معیار کی کوچنگ کے حامل ان دونوں حضرات کو دو سالہ معاہدے کے تحت یہ ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں ۔ ان کے علاوہ اظہرمحمود بھی دوسال کے لیے دونوں فارمیٹس میں پاکستان ٹیم کے اسسٹنٹ کوچ مقرر کیے جاچکے ہیں۔ کرسٹن اسوقت انڈین پریمیئر لیگ میں گجرات ٹائٹنز کے ساتھ موجود ہیں اور یہ اسائنمنٹ مکمل کرکے وہ پاکستان ٹیم میں شامل ہونگے۔ جیسن گلیسپی جولائی میں چارج سنبھالیں گے ۔ ان کا پہلا اسائنمنٹ بنگلہ دیش کے خلاف اگست میں ہوم ٹیسٹ سیریز ہوگی۔جیسن گلیسپی نے کیپ ٹائون سے پی سی بی کی ڈیجیٹل ٹیم کے ساتھ خصوصی گفتگو میں نہ صرف پاکستان ٹیم میں شامل ہونے کے بارے میں اپنی خوشی کا اظہار کیا بلکہ ٹیسٹ سائیڈ ۔اپنی کوچنگ کے انداز، ٹیسٹ سائیڈ سے ان کی توقعات ٹیم کی ترقی اور شائقین کی اہمیت جیسے نکات پر بھی بات کی۔جیسن گلیسپی نے کہا کہ مجھے ٹیسٹ کرکٹ پسند ہے۔ یہ آپ کے کھیل کے ہر حصے کو جسمانی اور ذہنی طور پر جانچتی ہے۔ یہ تکنیک کی جانچ کرتی ہے اور یہ حقیقی امتحان ہے ۔ آپ کو صرف دنیا بھر کے کھلاڑیوں سے بات کرنی ہے اور وہ یہ سب ٹیسٹ کرکٹ کو ہی پسند کرتے ہیں۔ کھلاڑی اپنے سر پر اپنے ملک کی کیپ سجانا چاہتے ہیں اور وہ ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنا چاہتے ہیں۔گلیسپی نے کہا کہ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم اس انداز کی کرکٹ کھیلے جو ان کے مطابق ہو۔ میرے لئے یہ اہم ہے ۔ میرا فلسفہ یہ ہے کہ آپ ایسی چیز بننے کی کوشش نہ کریں جو آپ نہیں ہیں ۔ ایسے وقت آنے والے ہیں جب آپ کو سخت محنت کرنی ہوگی یہی ٹیسٹ کرکٹ ہے۔ یہ آپ کی مہارت، ذہنی صلاحیت اور صبر کا امتحان ہے۔

جیسن گلیسپی کا کہنا ہے میں محنتی کھلاڑی پسند کرتا ہوں اور نظم و ضبط پر یقین رکھتا ہوں،میں چاہتا ہوں کہ ہم شائقین اور اپنے حامیوں کے سامنے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں۔ میں گیمز کھیلنا چاہتا ہوں پرفارمنس پیش کرنا چاہتا ہوں جس کا کچھ مقصد ہو اور سب سے اہم بات میں جیتنا چاہتا ہوں۔گلیسپی کا کہنا ہے کہ کرکٹ میں شائقین کا کردار بہت اہم ہے۔ مداحوں کے بغیر ہمارے پاس کوئی کھیل نہیں ہے۔ میں اس بات سے واقت ہوں کہ پاکستان کرکٹ کے حامی ناقابل یقین حد تک پرجوش ہیں۔ وہ کامیابی دیکھنا چاہتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ٹیم اچھا کرے۔. ہم سخت محنت کریں گے اور بہت اچھی تیاری کریں گے ۔ میں اس بات کو اچھی طرح سمجھتا ہوں کہ ہمارے لیے ٹیسٹ کرکٹ میں کچھ اچھے دن آنے والے ہیں۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ کہ بہت ہی اچھے دن نہ دیکھ سکیں لیکن اگر ہم اس خلا کو پر کرسکے اور برے دنوں کو کم سے کم کرسکے اور اچھے دنوں کے لیے کوشاں رہے تو پھر ہم کامیابی سے ہمکنار ہونگے۔گیری کرسٹن نے احمد آباد سے پی سی بی کی ڈیجیٹل ٹیم کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کرکٹ سے اپنی محبت، اپنے کوچنگ کے فلسفے اور انداز کے بارے میں تفصیل سے بات کی اور یہ بھی بتایا کہ انہوں نے پاکستان کرکٹ سے وابستگی کیوں اختیار کی ہے ۔ گیری کرسٹن کا کہنا ہے " میرے خیال میں پاکستان بین الاقوامی سطح پر دنیا میں چار سے پانچ سرفہرست کوچنگ ملازمتوں میں سے ایک ہے۔ دنیا کے چند بہترین کرکٹرز کے ساتھ کام کرنے کی تجویز میرے لیے پرکشش تھی۔ اہم بات یہ ہے کہ مجھے دنیا کے چند بہترین کرکٹرز کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملے اور یہی بات مجھے پرجوش کرتی ہے۔ وہ کہتے ہیں پاکستان کرکٹ کے بارے میں میرے خیالات کافی عرصے سے تبدیل نہیں ہوئے ہیں۔ ہمیشہ ایک توقع ہوتی ہے کہ اسے ہر وقت اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ٹیم ہونی چاہیے۔ ہمیں معلوم ہے کہ ٹیم اسپورٹس میں ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا۔ کوچنگ کے نقطہ نظر سے یہ ہمیشہ شاندار ہوتا ہے

جب آپ کھلاڑیوں کی حقیقی صلاحیت کو اجاگر کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ یہ وہی چیز ہے جس کا میں منتظر ہوں۔ میں واقعی ان انفرادی کھلاڑیوں اور ٹیم کے ساتھ کام کرنے اور اس طرح ان کی مدد کرنے کا منتظر ہوں۔گیری کرسٹن کہتے ہیں کہ کرکٹ کے کھیل کے بارے میں ایک اچھی بات یہ ہے کہ جب آپ ثقافتی طور پر کہیں جاتے ہیں تو ہمیشہ ایک قدر مشترک ہے۔ جب ہم کرکٹ کی بات کرتے ہیں تو لگتا ہے کہ ہم سب سمجھتے ہیں کہ ہم کیا کہنا چاہ رہے ہیں۔ لہذا میری امید ہے کہ میں پاکستان کی وائٹ بال ٹیم کو اس طرح سے متحرک کر سکوں گا کہ ان کی بڑی صلاحیتوں کو میدان میں پیش کیا جا سکے اور ٹیم کی کامیابی کے لیے سب ایک ہی سمت میں سفر کر سکیں۔ کرسٹن نے کہا کہ میں یقینی طور پر تسلسل اور مستقل مزاجی کا بہت بڑا پرستار ہوں۔ یہ دو الفاظ ہیں جو میرے لیے واقعی اہم ہیں۔ لہذا فارم کے سلسلے میں کھلاڑیوں میں کچھ مایوسی ہوسکتی ہے اور یہ کھیل میں ہوتا ہے. میں یقینی طور پر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت کروں گا کہ ماحول میں مستقل مزاجی رہے۔ اگر میں کسی کھلاڑی کو منتخب کرنے جا رہا ہوں کیونکہ میں نے اس کی حمایت کی تھی، تو وہ کھلاڑی ٹھہرے گا اور اس وقت تک کہیں نہیں جا رہا ہے جب تک کہ وہ اس مقام پر نہ پہنچ جائے جہاں ہمیں شفٹ کرنا پڑے۔ ایک کوچ کے طور پر میں تسلسل اور مستقل مزاجی پر یقین رکھتا ہوں۔ میری سوچ یہ ہے کہ کئی طریقوں سے ریڈار کے نیچے رہیں اور کھلاڑیوں کو کامیابی سے لطف اندوز ہونے دیں اور جب چیزیں ٹھیک نہیں ہو رہی ہوں تو یہ بتانا ہے کہ ہم سب ایک ہیں اور ہمیں کہاں جانا ہے ۔"

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی