پاکستان کے پہلے کراٹے کومبیٹ ورلڈ چیمپین شاہ زیب رندنے اپنا ٹائٹل قوم کے نام کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے اندر سپورٹس کا کلچر نہیں ہے، دنیا میں سب سے ٹیلنٹڈ لوگ پاکستان میں موجود ہیں،حکومت نوجوانوں کی سرپرستی کرے،ذاتی خرچے کے بل بوتے پر تین مہینے تک امریکہ میں ٹریننگ کی ،میرا کوئی سپانسر نہیں تھا،بلوچستان میںنوجوانوں کو ٹریننگ دینے کے لیے اکیڈمی بناوں گا۔گزشتہ روزاسلام آباد میں سابق وفاقی وزیر سردار یار محمد رند کی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یار محمد رند نے مشکل وقت میں میرا ساتھ دیا۔میرے پاس امریکہ جانے کے لیے ٹکٹ کے پیسے نہیں تھے مگر انہوں نے میری حوصلہ افزائی کی میں ان کا مشکور ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا پہلا فائٹر ہوں جس نے یہ اعزاز حاصل کیا۔انہوں نے کہا کہ جب میں نے ابتدا میں فائٹ میں حصہ لیا تو پاکستانی ہونے کی وجہ سے مجھے زیادہ پذیرائی نہیں دی گئی،جب میں نے یہ اعزاز جیتا تو دنیا حیران رہ گئی۔ابتدا میں دنیا کے بہترین کوچز نے کہا کہ یہ فائٹ نہیں جیت سکتا۔یہ دنیا کا مشکل ترین کھیل ہے۔یہ نوجوان بچہ ہے اور اتنے بڑے فائٹر جن کا دنیا میں مہنگے ترین ٹریننگ کے بعد اس مقابلہ میں حصہ لے رہے ہیں کیسے مقابلہ کرے گا۔وہ مجھے نفرت اور حقارت کی نظر سے دیکھتے تھے۔دو سال تک دن رات محنت کی اور صرف ایک ہی جذبہ تھا کہ پاکستان کا نام دنیا میں بلند کرنا ہے۔کئی کئی دن اور رات تک صرف مقابلے کے لیے تیاریاں کرتا رہا اور کہیں ہفتوں تک سو نہیں سکا دل اور دماغ میں صرف ایک ہی مقصد تھا کہ پاکستان کے لیے یہ ٹائٹل لے کر جانا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں پہلا پاکستانی ہوں جو یہ اعزاز لے کر وطن واپس لوٹا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک میں پانچ سے آٹھ سال کے بچوں کو سالوں تک ٹرینک دی جاتی ہے۔اور یہ کام سکول لیول سے ہی شروع کر دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میری اس کامیابی کے پیچھے پاکستانی قوم اور والدین کی دعائیں شامل ہیں۔بدقسمتی سے پاکستان کے اندر سپورٹس کا کلچر نہیں ہے۔پاکستان میں نوجونوں کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ دنیا میں سب سے ٹیلنٹڈ لوگ پاکستان میں موجود ہیں۔دیگر ممالک میں اسکول لیول سے ہی بچوں کو سکالرشپ دی جاتی ہے۔اور مارشل ارٹ کا فن سکھایا جاتا ہے۔پاکستان میں ٹریننگ سٹاف اور بین الاقوامی کوچز کی موجودگی نہیں ہے اس کے باوجود یہ ٹائٹل جیت گیا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بڑے بڑے انعامات کے لیے نہیں لڑا بلکہ اپنی قوم کے لیے لڑا تھا۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نوجوانوں کی سرپرستی کرے۔یہ دنیا کو حیران کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فائنل میچ میں ایک وقت ایسا بھی آیا کہ مجھے ایسا لگا کہ میں ہار گیا ہوں۔مگر میرے دل اور دماغ نے شکست کو قبول نہیں کیا۔اور میں نے گرنے کے باوجود آخری دم تک لڑنے اور مرنے کو ترجیح دی۔انہوں نے بتایا کہ میرے مخالف نے ایک ایسا زوردار پنچ میرے سر پر مارا تھا کہ میں نیم بے ہوشی کی حالت میں چلا گیا تھا۔میرے اوسان خطا ہو گئے تھے۔مگر میرے دل اور دماغ نے کہا کہ میں پاکستانیوں کا نمائندہ ہوں۔پاکستان کے 24 کروڑ عوام اس ورلڈ ٹائٹل کی راہ دیکھ رہے ہیں۔اگر میں ہار گیا تو قوم کو کیا منہ دکھاوں گا۔میں مسلمان تھا اور میرے اندر ایک جذبہ تھا۔میں نے پاکستان کے لیے لڑنا تھا۔میرا مخالف مجھ پر برتری لے گیا۔مگر مجھے اللہ پاک نے طاقت دی اور قوم اور والدین کی دعاوں کے طفیل میں اپنے مخالف پر برتری حاصل کر گیا۔میرا دل اور دماغ بار بار کہہ رہا تھا کہ شاہ زیب تم نہیں ہار سکتے۔
تم پاکستان اور بلوچ کے عوام کی امید کی اخری کرن ہو۔اللہ پاک کا کرم ہو گیا اور میں تیسرے راونڈ میں فاتح بن گیا۔جس طرح میں نے جدو جید کی اور تو زندگی اور موت کے درمیان سے یہ ٹائٹل جیت کر لایا ہوں اس کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ کوئی دوسرا ملک ہوتا تو کئی ہفتوں تک اس ملک میں اس ٹائٹل جیتنے کی خوشی میں جشن منایا جاتا۔کیونکہ یورپی ممالک اس ٹائٹل کو جیتنے کے لیے اربوں روپے اپنے لوگوں پر خرچ کرتے ہیں۔اور نوجوانوں کو کئی کئی سالوں تک ٹرین کیا جاتا ہے۔میں ایک متوسط خاندان سے تعلق رکھتا ہوں۔بچپن سے شوق تھا کہ پاکستان کے لیے کچھ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ مارشل آرٹ کا ورلڈ ٹائٹل جو جیتا ہے یہ پاکستانی قوم کے نام کرتا ہوں۔پاکستان کے اندر کھیلوں کے انفراسٹرکچر کو بہتر ہونا چاہیے۔سسٹم کو بہترین انداز میں اگے چلایا جائے۔بین الاقوامی کوچز نوجوانوں کی ٹریننگ کریں۔انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنے ذاتی خرچے کے بل بوتے پر تین مہینے تک امریکہ میں ٹریننگ کی۔میرا کوئی سپانسر نہیں تھا۔امریکہ جیسے ملک میں بے یار و مددگار الگ کی مدد کا منتظر تھا۔انہوں نے کہا کہ میں برملا کہتا ہوں کہ سردار یار محمد رند نے ہر موقع پر میری حوصلہ افزائی کی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف نے بھی میری حوصلہ افزائی کی ہے اور کہا ہے کہ مستقبل میں پاکستان کے اندر نوجوانوں کو خصوصی ٹریننگ فراہم کی جائے گی اور اس کے لیے تمام اقدامات اٹھائے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے اندر نوجوانوں کو ٹریننگ دینے کے لیے اکیڈمی بنانے کا ارادہ ہے۔پروفیشنل ٹریننگ سینٹر بنایا جائے گا۔تاکہ بلوچستان کے نوجوان پاکستان کا نام اقوام عالم میں بلند کر سکیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی