سابق کپتان ڈاکٹر طارق عزیز، منظور الحسن، کرنل ریٹائرڈ مدثر اصغر اور خواجہ جیندنے کہا ہے کہ پاکستان کے بغیر ہاکی ورلڈکپ کا ہونا اس ملک کیلئے بدقسمتی ہے جو 4 بار ہاکی کا عالمی چیمپئن رہا ہو،نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طارق عزیز کا کہنا تھا کہ ہاکی ورلڈکپ میں پاکستان کے نہ ہونے کا دکھ الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، صرف آنسو ہی بہائے جاسکتے ہیں یہ وقت ہم سب کے لیے شرمندگی کا ہے،پاکستان ہاکی کے معاملات چلانے والے کھیل سے مخلص نہیں، ہمارے مقابلے میں ہمسایہ ملک ٹاپ رینک ہے اور وہ لگاتار دوسری بار عالمی کپ کروا رہے ہیں،اولمپئن منظور الحسن کیمطابق دکھ والی بات بہت چھوٹا لفظ ہے، ہاکی سے محبت کرنے والا ہر پاکستانی اس وقت غم میں مبتلا ہے، ہم نے چار بار ورلڈکپ جیتا، آج یہ حالات ہیں کہ ہمارا نام و نشان بھی اس میں باقی نہیں بچا، فیڈریشنزحکام کو بہت وقت ملا لیکن ٹیم کو کوالیفائی بھی نہیں کرواسکے، یہ ہمارے لیے بہت بڑا سانحہ ہے۔ جو بچے یہ ورلڈکپ کھیلنا چاہتے تھے، وہ اب 4سال مزید انتظار کریں گے،کرنل ریٹائرڈ مدثر اصغر کے مطابق نمبرون سے اس وقت ہم 17ویں پوزیشن پر پہنچ چکے ہیں، یہ کھیل کی تباہی نہیں تو پھر اور کیا ہے۔ہاکی فیملی کے لیے یہ سخت کرب کے لمحات ہیں کہ ورلڈکپ میچز میں پاکستانی ٹیم نہیں کھیل رہی ہوگی۔ اس کی تمام تر ذمہ داری فیڈریشنز حکام ہیں جو اپنا کام ٹھیک طریقے سے نہیں کرپارہے،کھیل میں ٹیمیں ہارتی ہیں لیکن وہ دو تین سال پھر ٹاپ پر آجاتی ہیں لیکن ہماری ٹیم کو 10سال ہوگئے ہیں، ہارتی ہی جاری ہے، پاکستان کو ہاکی کیمیدان سے پہچان ملی، اگر قومی کھیل کی ترقی پر توجہ نہ دی گئی تو نوچند کھیلنے والے جو لڑکے بچے ہیں وہ بھی ہاکی سے کنارہ کشی اختیار کرلیں گے،اولمپپئن اور سابق کوچ خواجہ جینید کا موقف تھا کہ ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم کا نہ ہونا بہت بڑا المیہ ہے، ماضی میں جو ہوا، اس کو بھول کراب ہمیں اپنے مستقبل کی فکر اور تیاری کرنی چاہیے،اگلے ورلڈکپ کو ٹارگٹ بناکر ابھی سے کام کرنے کی ضرورت ہے، چار سال میں ہم نیک نیتی اور مخلص ہوکر کام کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم اگلی بار ورلڈکپ نہ کھیل سکیں،لڑکوں کومیں ٹیلنٹ ہے اور دنیا پر راج کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں، فیڈریشن میں ایسے لوگوں کو لانے کی ضرورت ہے جو ملک اور کھیل سے محبت کرنے والے ہوں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی